محبت رسول ﷺ
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ، اَمَّا بَعدُ،
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللہُ ،
صَدَقَ اللہُ الْعَلِیُّ الْعَظِیْم ، وَصَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْاَمِیْنُ الْکَرِیْم ،
اللہ تعالیٰ فرماتاہے، اے محبوب تم فرمادو ، اے لوگو! اگر تم اللہ کودوست رکھتے ہو تو میرے فرماں بردار ہوجاؤ، اللہ تمھیں دوست رکھے گا۔ (آل عمران:۳،آیت:۳۱،پارہ:۳)
میری اسلامی بہنیں!آج میں نے اپنی تقریر کا عنوان محبتِ رسول اور اطاعت رسول ﷺ قرار دیاہے۔ لیکن اپنے موضوع پر بیان کرنے سے پہلے میں چاہتی ہوں کہ ہم اور آپ، سب مل کرانتہائی محبت وعقیدت کےساتھ اپنے رسول پاک ﷺ پردرود وسلام کانذرانہ پیش کریں۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ صَلَاۃً وَّسَلَاماً عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ۔
بخاری ومسلم کی حدیث ہے بنی ﷺ نے فرمایا جومجھ پر ایک بار درود بھیجتاہے اللہ اس پردس بار درود بھیجتاہے۔
خود قرآن شریف میں آیاہے:
بےشک اللہ اوراس کے فرشتے بنی پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم ان پر درود اورخوب سلام بھیجو
(سورہ احزاب،آیت نمبر ۵۶)
دیکھئے نبی ﷺ پردرود بھیجناکتنا اچھاکام ہے، کہ خود اللہ سبحانہ و تعالیٰ درود بھیجتاہے اس کے فرشتے بھی درود پڑھتے رہتے ہیں۔اور تمام مومنوں کودرود سلام پڑھنے کی تاکید آئی۔
درود شریف کی کثرت بنی پاک ﷺ کی محبت کی علامت ہے۔چوں کہ آج میری تقریر کاعنوان محبتِ رسول ہے اس لیے اپنی محبت کاثبوت دیتے ہوئے میرے ساتھ مل کرایک بار اور مختصرسادرود وسلام پڑھیں۔
اَلصَّلوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ
وَعَلیٰ آلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَاحَبِیْبَ اللہِ
میری مقدس اسلامی مائیں اوربہنیں! آج یہ میلاد النبی ﷺ کی مبارک محفل ہے۔ سرکار دوجہاں ﷺ کی پیدائش کا مہینہ ہے۔ ہم تو یہاں سال میں اکٹھاہوتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ تو ہرہفتہ اپنی ولادت کے دن روزہ رکھ کر،اس کی یاد کااہتمام فرماتے تھے۔
مسلم شریف کی حدیث میں ہے ہمارے نبی ﷺ ہر پیر(منڈے) کوروزہ رکھتے تھے۔توپیر کےدن روزہ رکھنے کی وجہ پوچھی گئی توارشاد فرمایا:
”اسی میں میری ولادت ہوئی اوراسی میں مجھ پر وحی نازل ہوئی“
آج اس مبارک محفل میں رسول اکرم تاجدار دوعالم ﷺ کی محبت اورفرماں برداری سے متعلق میں اسلام کا پیغام آپ کوبتاناچاہتی ہوں۔
محمد کی محبت ہے سند آزاد ہونے کی
خداکے دامنِ توحید میں آباد ہونے کی
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہے اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہےﷺ
محبت رسول اور اطاعتِ رسول سے متعلق قرآنِ مقدس کی آیت کریمہ اوراس کاترجمہ میں سناچکی ہوں اب میں آپ کو حدیث سناتی ہوں۔ بخاری شریف میں ہے:
تم میں کاکوئی مومن نہیں ہوسکتا،یہاں تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ اس کی اولاد اورسارے انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔
یعنی ایک مسلمان کےدل میں اپنے نبی ﷺ کی ٘محبت اپنی بیٹی، بیٹا،شوہر،ماں،باپ،سب سے زیادہ ہوناچاہیے۔یہ بھی یاد رکھیں، جسے جتنی زیادہ ان سے محبت ہوگی ،اس کاکام،اس کاعمل اتناہی زیادہ سنت کے مطابق ہوگا۔ محبت کی علامت اطاعت اورفرماں برداری ہے۔جسے جتنی زیادہ سرکار دوجہاں ﷺ سے محبت ہوگی وہ خاتون اتناہی زیادہ نبی اکرم ﷺ کےبتائے ہوئے طریقے پرچلے گی۔
اللہ کامحبوب بندہ یااس کی محبوب بندی بننے کے لیے،اللہ کی دوست بننے کے لیے قرآن کریم میں اتباع رسول کاحکم دیاگیا۔ یعنی ان کی پیروی کریں،ان کےنقش قدم پرچلیں۔جن باتوں کے کرنے کاحکم دیاگیاہے انھیں کریں، اورجن باتوں سے منع کیاہے انھیں ہرگز نہ کریں۔
آج میں آپ کی توجہ ایسی چند عام باتوں کی طرف دلانا چاہتی ہوں جوہماری بہنوں میں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ میں اپنی اورآپ کی اصلاح کی خاطر عرض کرناچاہتی ہوں۔
شاید کہ اترجائے تیرے دل میں میری بات
آج کل ہم لوگ جہاں بیٹھتی ہیں اکثراپنی ہی کسی بہن کی برائی،شکایت اورغیبت شروع ہوجاتی ہے۔ بسا اوقات تو وہ عیب اس بہن میں ہوتابھی نہیں۔ یاکم ہوتاہے زیادہ بڑھاچڑھاکرپیش کرتی ہیں۔ قرآن کریم میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے۔حدیث میں بھی اس سے روکا گیاہے۔
کسی نے پوچھا یارسول اللہ ! اگراس کے اندر وہ عیب ہوتوبیان کرنے میں کیاحرج ہے۔ فرمایا: جبھی تو غیبت ہے، ورنہ توبہتان ہے۔
بہتان باندھنا تو غیبت سے بھی زیادہ براہے۔ہماری بعض بہنیں یہ کہہ دیتی ہیں۔ میں غلط بات تھوڑی کہہ رہی ہوں فلاں سے پوچھ لو وہ ایسی ایسی ہے اس سے ہماری ہی ایک مسلمان بہن کی عزت جاتی ہے۔ اس طرح کی باتیں کرنے کے بجائے ہمیں دین کی باتیں، یااچھی اچھی باتیں کرناچاہیے، جس سے کسی مسلمان بھائی، بہن کےدل کوٹھیس نہ پہنچے۔
جھوٹ، چغلی، خیانت، وعدہ خلافی ان سب باتوں سے ہمیں روکاگیاہے۔ اپنے بچوں سے بھی جھوٹا وعدہ نہیں کرنا چاہیے ہماری بعض بہنیں بچوں کوبہلانے کے لیے ان کوجھوٹی تسلی دیدیتی ہیں یاکچھ منگا کردینے کا وعدہ کرلیتی ہیں اور اسے پورا نہیں کرتیں، اس سے بچوں کےدلوں میں ماں کا وقار گھٹ جاتاہے اور اپنے نبی ﷺ کی نافرمانی بھی ہوتی ہے۔
اسی طرح ہمارے اندر بے پردگی عام ہوگئی ہے۔بےحجاب ننگے سرگھومنا کوئی عیب کی بات نہیں رہی ، حالاں کہ سرکا ڈھکنا فرض ، اورننگےسرنامَحرم مردوں کےسامنے جاناحرام ہے۔
قرآن کریم سورہ نور میں ہم کویہ تعلیم دی گئی:
”مومن عورتیں،اپنی زینت ظاہرنہ کریں مگراپنے شوہروں،یااپنے باپ، یاشوہروں کےباپ ،یااپنے بیٹے، یاشوہروں کےبیٹے، یااپنے بھائی، یااپنے بھتیجے، یااپنے بھانجے، یااپنے دین کی عورتیں،وغیرہ یاوہ بچے جنھیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں، اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جاناجائے ان کاچھپا ہوا سنگار“۔(سورہ نور،آیت:۳۱)
اس آیت میں جن کےسامنے بے پردہ جاسکتی ہیں ان کو بتادیاگیا۔ ان کےعلاوہ کسی کےسامنے اپنی زینت اوربناؤسنگار بھی ظاہر کرنا منع ہے۔ بچوں کےسامنے ہونے میں حرج نہیں، مگر ہربچہ کےسامنے نہیں بلکہ ایسے بچے جنھیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں ،اگر وہ بڑے ہوگئے اورسمجھ دار ہوگئے تب ان سے بھی پردہ ہے، جب وہ بالغ یابالغ ہونے کے قریب ہوجائیں تو وہ عام مردوں کےحکم میں ہوجاتے ہیں۔
دوسری جگہ قرآن عظیم میں آیاہے:
”اے نبی !اپنی بیویوں اور بیٹیوں، اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادر، کاایک حصہ اپنے منہ پرڈالے رہیں یعنی اپنے سر اورچہرے کو چھپائیں، جب کسی حاجت کےلیے ان کونکلنا ہو“۔(سورہ احزاب آیت:۵۹)
وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہوکر
اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر
کی محمد سے وفا تونے توہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیزہے کیالوح وقلم تیرے ہیں
میری اسلامی بہنیں!ہمارے پیارے نبی ﷺ کےدنیامیں تشریف لانے کامقصد یہی تھا کہ وہ اللہ کاپیغام پہنچائیں لوگوں کو اچھی اچھی باتیں بتائیں، جہنم کےراستے سے ہٹاکر جنت کی راہ پر لگادیں۔ آج میں یوم میلاد النبی ﷺ کےحوالہ سے اپنی یہ آخری گزارش کرناچاہتی ہوں، کہ آئیے ہم سب مل کراپنے گناہوں اور ان غلطیوں سے توبہ کریں جوہم سے ہوچکی ہیں، اوراس بات کاعہد کرکے اٹھیں کہ ہم اب پابندی سے نمازیں پڑھیں گی، ہرطرح کی برائی اور بے پردگی سے بچیں گی، اپنی اولاد اپنی بہنوں اور گھروالوں کوسنتوں پر چلنے کی تلقین کریں گی ،اور خود بھی اس کی پابندی کریں گی ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں احکام شریعت پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔ اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ اور ایمان پرخاتمہ نصیب فرمائے۔
آمین، بجاہ حبیبہ سیدالمرسلین علیہ الصلوۃ والتسلیم ۔
وماعلینا الا البلاغ المبین۔