نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
رفع یدین کے احکام
ازاحمد القادری مصباحی
نمازپنجگانہ اور جمعہ میں، صرف پہلی تکبیر کے وقت ہی ہاتھ اٹھا نا سنت ہے ،اس کے بعد نہیں۔ اس مسئلہ کے ثبوت میں بکثرت احادیث آئیں ہیں۔ چند حدیثیںملاحظہ فرمائیں۔
{۱} حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ
کان النبی ﷺ اذا افتتح الصلوۃ رفع یدیہ ثم لا یرفعھما حتی یفرغ۔
(۱۔ترمذی،۲۔ ابن شیبہ)
نبی ﷺ جب نماز شروع فرماتے ،تو اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے، پھر نماز سے فارغ ہونے تک نہ اٹھاتے۔
{۲} حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔
کان النبی ﷺ یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃ ثم لا یعود۔
(۳)طحاوی شریف، ۴۔فتح القدیر، ۵۔مرقاۃ شرح مشکوۃ)
نبی ﷺ پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے، پھر نہ اٹھاتے۔
{۳}حضرت عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے فرما یا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاــ۔
ترفع الایدی فی سبع مواطن عند افتتا ح الصلوۃ و استقبال البیت والصفا والمروۃ والمو قفین والجمرتین.
(۶۔حاکم، ۷۔بیہقی)
صرف ساتھ جگہ ہاتھ اٹھائیں جائیں۔
(۱) نماز شروع کرتے وقت
(۲) کعبہ کے سامنے منہ کرتے وقت
(۳) صفا،مروہ پہاڑی پر
(۴،۵) دونوں موقف( مِنَی اور مُزْدَلِفَہ) میں۔
(۶،۷)دونوں جمروں کے سامنے ۔
اس حدیث میں صرف نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھانے کا حکم ہے، بعد میں نہیں۔
ان کے علاوہ اس حدیث کو امام بخاری رحمۃاللہ علیہ نے ۔
(۸)کتاب المفرد ؔمیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ۔
(۹) بزارؔ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ۔
(۱۰)ابن شیبہؔ اورطبرانی ؔنے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے، کچھ فرق سے بیان کیا۔
{۴} حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ میں نے صحا بہ کی ایک جماعت سے کہا، کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی نماز، سب سے زیا دہ یا د ہے۔
رأیتہ ﷺاذا کبر جعل یدیہ حذاء منکبیہ ،واذارکع امکن یدیہ من رکبتیہ، ثم ھصر ظھرہ، فاذا رفع راسہ استوی، حتی یعود کل فقار مکانہ، فاذا سجد وضع یدیہ غیر مفترش ولا قابضھما واستقبل باطراف اصبع رجلیہ القبلۃ، فاذا جلس فی الرکعتین ،جلس علی رجلہ الیسری ونصب الیمنی۔
(۱۱۔ بخاری،۱۲۔ابو داؤد،۱۳۔مشکوۃ،)
میں نے دیکھا ،کہ جب نبی ﷺ تکبیر تحریمہ کہتے، تو ہاتھوں کو کندھے تک اٹھاتے۔ اور جب رکوع کرتے، تو گھٹنوں کو ہا تھوں سے پکڑتے اور کمرسیدھی کرتے، جب سجدہ سے سر اٹھا تے ،تو اس طرح سیدھے کھڑے ہوتے ،کہ کمر کی ہڈی کے تمام مہرے اپنی جگہ آجا تے، اور جب سجدہ کرتے، تو ہاتھوں کو زمین پر رکھتے، نہ ان کو سُکڑ تے، اورنہ کہنیوں کو زمین پر بچھاتے، اور پیروں کی انگلیوں کا رخ، قبلہ کی طرف رکھتے، اور دو رکعت کے بعد بائیں پاؤں پر بیٹھ کر سیدھا پیر کھڑا کرتے۔
اس حدیث میں، حضور ﷺ کی نماز کی ،پوری کیفیت بیان کی گئی ،جس میں صرف ایک بار، تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھا نے کا ذکر ہے، اس کے بعدہاتھ اٹھا نے کا کوئی ذکر نہیں۔ اگر رکوع کے بعد بھی رفع یدین ،نبی اکرم ﷺ کرتے ہوتے، یا اس کا حکم ہوتا ،تو حضرت ابو حمید سا عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا ذکر کیوں نہ کرتے؟
{۵} حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ ہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرما یا ۔
الا اصلی بکم صلاۃ رسول ﷲ ﷺ، فصلی ولم یرفع یدیہ۔ الا مرۃ واحدۃ مع تکبیرۃ الا فتتاح۔
(۱۴۔مجمع الزوائد،۱۵۔ ترمذی، ۱۶۔ابوداؤد، ۱۷۔نسائی، ۱۸۔ابن ابی شیبہ، ۱۹۔طحاوی، ۲۰۔عبدالرزاق)
کیا میں تمھارے سامنے رسول اللہ ﷺکی نماز نہ پڑھوں؟ تو آپ نے نماز پڑھی۔ اس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے، کسی موقع پہ ہاتھ نہ اٹھائے۔
{۶}حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ،
انہ رأالنبیﷺ حین افتتح الصلوۃ، رفع یدیہ حتی حاذی بھما اذنیہ، ثم لم یعد الی شیئی من ذالک، حتی فرغ من صلاتہ
(۲۱۔دار قطنی)
کہ انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا ،کہ جب حضور ﷺ نے نماز شروع کی تو ہاتھ اتنے اٹھا ئے کہ کانوں کے مقابل کردئے، پھر نماز سے فارغ ہونے تک کسی جگہ ہاتھ نہ اٹھائے۔
{۷} حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دوسری روایت ہے ، فرمایا۔
ان رسول ﷲ ﷺ کان اذاافتتح الصلوۃ رفع یدیی الی قریب من اذنیہ، ثم لایعود۔
(۲۲۔ ابوداؤد)
بے شک رسول ﷲ ﷺ جب نماز شروع کرتے، تو کانوں کے قریب تک ہاتھ اٹھاتے تھے۔ پھردوبارہ ایسا نہ کرتے۔
{۸}امام بخاری اور امام مسلم کے استاذ، امام حمیدی نے اپنی مسند میں ،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا، کہ نبی ﷺ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت، رفع یدین کرتے تھے، اور رکوع کے بعد رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ (۲۳۔مسند حمیدی)
{۹} حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔
صلیت مع النبی ﷺ مع ابی بکر ومع عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فلم یرفعوا ایدیھم الا عند التکبیرۃ الاولی فی افتتاح الصلوۃ۔
(۲۴۔ دار قطنی)
میں نے نبی ﷺ حضرت ابوبکر، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ نمازپڑھی یہ لوگ نماز کے شروع میں صرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھاتے۔
یہاں تک تو نبی اکرم ﷺ سے، مرفوع حدیثیں تھیں۔ اب صحا بۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی احادیث ملاحظہ فرمائیں ،اس لئے کہ صحابۂ کرام کا قول و فعل بھی مسلمانوںکےلئے دلیل ہے۔ اور صحابہ کی حدیث کو بھی، حدیث کہتے ہیں، اور صحابہ کی بکثرت احادیث، بخاری، مسلم اور دیگر کتبِ احادیث میں موجود ہیں۔ کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔
اَصْحَابِیْ کَا لنُّجُوْمِ، بِاَ یِّھِم اِقْتَدَیْتُمْ اِھْتَدَیْتُم ۔
(مشکوۃ)
میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں، ان میں جن کی پیروی کروگے، ہدایت یاب ہوجاؤگے۔
{۹}حضرت مجاہد سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا۔
صلیت خلف ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما، فلم یکن یرفع یدیہ الافی التکبیرۃ الاولی من الصلوۃ ۔
(۲۵۔طحاوی،۲۶۔ ابن ابی شیبہ )
میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پیجھے نماز پڑھی ،آپ نماز میں پہلی تکبیر کے سوا کسی وقت ہا تھ نہ اٹھاتے۔
{۱۱} حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ۔
انہ کان یرفع یدیہ فی التکبیرۃ الاولی من الصلوۃ، ثم لایرفع فی شیئی منھا۔
(۲۷۔بیہقی،۲۸۔ طحاوی،۲۹۔ مؤطا )
کہ آپ نماز کی پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے تھے ،پھر کسی حالت میں ہاتھ نہ اٹھاتے تھے۔
{۱۲}حضرت اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کہا
رأیت عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رفع یدیہ فی اول تکبیرۃ ثم لا یعود ۔
( ۳۰۔طحاوی شریف)
میں نے حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا ،کہ آپ نے پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھائے ،پھر نہ اٹھا ئے۔
{۱۳} حضرت سفیا ن (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں کہ
فرفع یدیہ (عبدﷲبن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فی اول مرۃ وقال بعضھم مرۃواحدۃ ۔
(۳۱۔ ابوداؤد شریف، ۳۲۔مؤطا)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلی بار ہی ہاتھ اٹھاتے۔ بعض راویوں نے فرما یا کہ ایک ہی دفعہ ہا تھ اٹھاتے۔
{۱۴} حضرت عبدالعزیز بن حکیم (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے کہا کہ
رأیت ابن عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما، یرفع یدیہ حذاء اذنیہ فی اول تکبیرۃ افتتاح الصلوۃ، ولم یرفعھما فی ما سوی ذلک ۔
(۳۳۔ مؤطا شریف )
میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو نماز کے شروع میں تکبیر اولی کے وقت اپنے ہا تھ، کانوں کی لو تک اٹھاتے دیکھا۔ اور اس کے علاوہ وہ ہاتھ نہیںاٹھاتے تھے۔
{۱۵}حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرما یا ۔
ان العشرۃ الذین شھد لھم رسول اﷲ ﷺ بالجنۃ، ماکانوا یرفعون ایدیھم الا افتتاح الصلوۃ ۔
( ۳۴۔فتح القدیر،بدائع الصنائع،اعلاء السنن)
وہ دس( عشرہ مبشرہ )صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم جن کے جنتی ہو نے کی رسول اﷲ ﷺ نے گواہی دی ان میں سے کوئی بھی تکبیر تحریمہ کے علاوہ، رفع یدین نہیں کرتا تھا۔
رَفع یدین کی حدیث بھی آئی ہے مگر وہ منسوخ ہے
{۱۶} حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے
انہ رأی رجلا یرفع یدیہ فی الصلوۃ عند الرکوع وعند رفع راسہ من الرکوع ،فقال لہ لا تفعل فانہ شیئی فعلہ رسول اﷲ ﷺ ثم ترکہ ۔
(۳۵۔عینی شرح بخاری)
کہ آپ نے ایک شخص کو رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت ہاتھ اٹھاتے دیکھا ،تو اس سے فرمایا کہ، ایسا نہ کرو۔ کیونکہ یہ وہ کام ہے جو رسول اللہ ﷺ نے پہلے کیا تھا،پھر چھوڑ دیا۔
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے، کہ رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت، رفع یدین (ہاتھ اٹھانے) کی حدیث منسوخ ہے۔
{۱۶} بعض صحابہ کرام تکبیراولیٰ کے علاوہ، رکوع میں جاتے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے تھے ،اس سے منع کیا گیا ۔ حدیث یہ ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا ۔
مالی اراکم رافعی ایدیکم، کانھا اذناب خیل شمس، اسکنوا فی الصلوۃ۔
(۳۶۔ صحیح مسلم،۳۷۔ مسند امام احمد بن حنبل،۳۸۔ابو داؤد، ۳۹۔نسائی،۴۰۔بیہقی، بہار شریعت)
یہ کیا بات ہے کہ میں تم کو (بار بار) ہاتھ اٹھاتے دیکھتا ہوں ،جیسے چنچل گھو ڑے کی دُمیں،نماز میں سکون کے سا تھ رہو۔
بار بار ہاتھ اٹھا نا، گرانا، یہ سکون و اطمینا ن کے خلاف حرکت ہے، اس لئے اس سے روکا گیا۔ اورنبی اکرم ﷺ نے خود اس سے منع فرمادیا۔
اس حدیثِ مرفوع سےبھی معلوم ہوا، کہ بار بار ، رفع یدین کرنا(ہاتھ اٹھانا) منسوخ ہے۔
چند اکابر صحابہ کرام کے نام، جو صرف پہلی تکبیر کے وقت ہا تھ اٹھاتے تھے۔
حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، حضرت علی، حضرت عبدالرحمٰن بن عوف، حضرت زبیر بن العوام، حضرت ابو عبیدہ بن الجراح، حضرت طلحہ، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔یہ تو عشرہ مبشرہ ہیں جنھیں جیتے جی، دنیا ہی میں نبی اکرم ﷺ نے جنت کی بشارت سنادی تھی۔
ان کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت براء بن عازب، حضرت جابر بن سمرہ، حضرت ابو سعید خدری، حضرت عبد اللہ بن زبیر وغیرہم، رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین،یہ وہ اکابر صحابہ ہیں جن کے بارے میں روایت موجود ہے کہ وہ تکبیرتحریمہ کے علاوہ اور کسی موقع پر رفع یدین نہیں کر تے تھے۔ (نزھتہ القاری شرح بخاری جلد ۳ ص۲۰۰)
خلاصۂ کلام
مذکورہ بالااحادیث اور دلائل وبراہین سے دن کے اجالے کی طرح یہ واضح ہوگیا کہ پنجگانہ نماز کے شروع میں صرف تکبیر تحریمہ کے وقت رفع یدین کرنا سنت ہے۔ رکوع سے پہلے اوررکوع کے بعدرفع یدین کی حدیث منسوخ ہے۔ یہی امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃاﷲ علیہ کا فتوی ہے،جو بکثرت احادیث و سنن سے ثابت ہے ، ان کا کوئی فتوی سنت کے خلاف نہیں ہوتا،جو ان کے فتوی کو خلاف سنت بتائے وہ یاتو ان کا حاسدہوگا یا دشمن۔
اس مختصر رسالے میںصرف پہلی تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھا نے پر حدیث وفقہ کی۴۰ مشہور ومعروف اورمستند کتا بوں کے حوالہ سے سترہ احادیث کریمہ پیش کردی گئی ہیں، جو حق پسند کو ، حق قبول کرنے کے لئے کا فی ہیں…مزید تفصیل کے لئے حضرت مولانا ظفر الدین رضوی رحمۃ اللہ علیہ کی صحیح البہاری شریف، اور حضرت مولانا احمد یار خاں نعیمی رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور ومعروف کتاب ْجاء الحقْ کا مطالعہ فرمائیں۔
وَاللّٰہُ الْھَادِی وَالمُعِیْنُ ، نِعمَ المَولٰی وَنِعْمَ النَّصِیْرُ، وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِخَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰ لِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ ، بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔
احمد القادری مصباحی
اسلامک اکیڈمی آف امریکا
۵؍ صفر۱۴۲۳ھ ۲۱؍ اپریل ۲۰۰۲ء