بسْمِ اللّہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۵
نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلیٰ رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم

احمد القادری مصباحی

{فضائل ومَسائلِ قربانی}

قربانی:
مخصوص جانور کا ایام ِنحر میں ،بہ نیت ِتَقَرُّبْ، ذبح کرنا قربانی ہے۔
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ۔ مسلمانوں کو قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ خدا وند کریم کا ارشاد ہے
فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَر
اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔(سورۃ ۱۱۰: آیت ۲)

{احادیث وآثار }

حد یث۱ } حضرت زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! قربانیاں کیا ہیں ؟ آپ نے نے فرمایا یہ تمھارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کی سنت ہے، صحابہ نے عرض کیا یارسو ل اللہ! ہمیں اس میں کیا ثواب ملے گا ؟ فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی۔(احمد ،ابن ماجہ)
حد یث۲} حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔ قربانی کے دنوں میں ابن آدم کا ،کوئی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے ) سے زیادہ پیارا نہیں، اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں ، بالوں، کھروں کے ساتھ آئے گا ،اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقامِ قبول میں پہنچ جاتا ہے۔
(ترمذی،ابن ماجہ)
حد یث۳ } حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب ہرگز نہ آئے ۔ (ابن ماجہ)
حد یث۴} حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جومال عید کے دن قربانی میں خرچ کیاگیا اس سے زیادہ کوئی مال پیارا نہیں ۔ (طبرانی)
حد یث۵} امام احمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا۔ افضل قربانی وہ ہے جو باعتبارِ قیمت اعلیٰ اور خوب فربہ ہو ۔ (امام احمد)
حد یث۶} حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، رات میں قربانی کرنے سے منع فرمایا ۔
حدیث۷} حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں کا کوئی قربانی کرنا چاہے تو اس کوچاہئے کہ بال منڈانے، یا ترشوانے، اور ناخن کٹانے سے رکا رہے ۔ (مسلم)

{چند اہم مسائل}

مسئلہ ۱ : قربانی کے مسئلے میں صاحبِ نصاب وہ شخص ہے جو ساڑھے باون تولے، ( 612.412گرام ،یا 19.755 اونس) چاندی یا ساڑھے سات تولے،( 87.487گرام، 2.822 اونس) سونے کا مالک ہو ۔ یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت کا، سامانِ تجارت یا سامانِ غیر تجارت ، یا اتنے نقد روپیوں کا مالک ہو اور مملوکہ چیزیں حاجتِ اصلیہ سے زائد ہوں۔
مسئلہ۲: حاجتِ اصلیہ یعنی جس کی زندگی بسر کرنے میں آدمی کو ضرورت ہے۔ اس کی وجہ سے قربانی واجب نہیں ، نہ اس میں زکوٰۃ واجب ہے جیسے رہنے کا مکان ، جاڑے گرمیوں میں پہننے کے کپڑے ، خانہ داری کے سامان ، سواری کے جانور یا گاڑیاں ، پیشہ وروں کے اوزار، اہلِ علم کے لیے حاجت کی کتابیں ۔
مسئلہ۳: مسافر پر قربانی واجب نہیں، اگرچہ مالدار ہو ۔ ہاں نفل کے طور پر چاہے تو کرسکتا ہے ۔
مسئلہ۴: عورت کے پاس باپ کا دیا ہوازیور ،یا کوئی اور سامان، جو اس کی ملک ہے، اگر وہ نصاب کی قیمت کے برابر ہو، تو عورت پر بھی قربانی واجب ہے ۔
مسئلہ۵ : جو مالک ِنصاب، اپنے نام سے ایک بار قربانی کرچکا ہے اور دوسرے سال بھی وہ صاحب ِنصاب ہے، تو اس پر اپنے نام سے قربانی کرنا واجب ہے ۔ یہی حکم ہر سال کا ہے ۔
حدیث میں ہے۔
اِنَّ عَلیٰ کُلِّ اھْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ اُضْحِیَّۃً
بیشک ہر سال گھر کے ہر(صاحب نصاب) فرد پر قربانی ہے۔ (ترمذی)
مسئلہ۶: اگر کوئی صاحب ِنصاب، اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بجائے ، دوسرے کی طرف سے کردے ، اور اپنے نام سے نہ کرے، تو سخت گنہ گار ہوگا۔اِس لئےاگر دوسرے کی طرف سے کرنا چاہتا ہے، تو اُس کے لیے، ایک دوسری قربانی کا انتظام کرے۔

{ایام قربانی}

مسئلہ۷: قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع صبح صادق سے، بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے، یعنی تین دن، دو راتیں۔
مسئلہ۸: قربانی کے لیے دسویں تاریخ، سب میں افضل ہے، پھر گیارہویں ، پھر بارہویں ۔
مسئلہ ۹: شہر میں نماز عید سے پہلے، قربانی کرنا جائز نہیں ۔

{گوشت کے احکام }

مسئلہ۱۰ : قربانی کا گوشت خود بھی کھا سکتا ہے، اوردوسرے شخص، غنی یا فقیر کو دے سکتا ہے یا کھلا سکتا ہے، بلکہ اس میں سے کچھ کھالینا ، قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے ۔
مسئلہ۱۱ : قربانی کرنے والے کے لیے افضل یہ ہے کہ دسویں ذی الحجہ کو صبح سے کچھ نہ کھائے پیئے، جب قربانی ہوجائے تو اسی کے گوشت سے افطار کرے۔
مسئلہ۱۲: بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرے، ایک حصہ فقرا ء ومساکین کے لیے ، ایک حصہ احباب ورشتہ دار کے لیے، ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لیے ، اگر اہل وعیال زیادہ ہوں تو کل گوشت بھی گھروالوں کو کھلا سکتا ہے ۔
مسئلہ۱۳ : قربانی کا گوشت کا فر کو دینا جائز نہیں ۔
مسئلہ۱۴ : قربانی کا چمڑا یاگوشت یا اس کی کوئی چیز قصاب یا ذبح کرنے والے کو اجرت میں دینا جائز نہیں ۔

{ذبح کا طریقہ}

مسئلہ۱۵: ذبح میں چار رگیں کاٹی جاتی ہیں ۔ چاروںرگوں میں سے تین کٹ گئیں یا ہر ایک کا اکثر حصہ تو ذبیحہ حلال ہے ۔
مسئلہ۱۶ : ذبح کرنے میں قصداً بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ نہ کہا (یعنی اللہ کا نام نہ لیا ) توجانور حرام ہے ۔ اور بھول کر ایسا ہو اتو حلال ہے۔
مسئلہ۱۷: اگر پور اذبح کرنے سے پہلے قصاب کے حوالے کیا ،تو اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ بِسْمِ اللہِ اللہُ اَکْبَرْ، کہہ کر ہی ہاتھ لگائے۔
مسئلہ۱۸: اس طرح ذبح کرنا کہ چھری حرام مغز تک پہنچ جائے یا سرکٹ کر جداہوجائے مکر وہ ہے، مگروہ ذبیحہ کھایا جائے گا ۔ یعنی کراہت اس فعل میں ہے، ذبیحہ میں نہیں ۔
مسئلہ۱۹ : ذبح میں عورت کا وہی حکم ہے جو مرد کا ہے یعنی دونوں کا ذبیحہ جائز ہے۔
مسئلہ۲۰: مشرک اور مرتد کا ذبیحہ مردار اور حرام ہے ۔

{قربانی کا طریقہ}

مسئلہ۲۱ : قربانی کا جانور بائیں پہلو پر اس طرح لٹائیں کہ اس کا منہ قبلہ کی طرف ہو ،اوراپنا دایاں پاؤں ،اس کے پہلو پر رکھیں ۔ اورذبح سے پہلے یہ دعا پڑھیں۔
اِنِّیّ وَجَّھَتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالاَرْضَ حَنِیْفاًوَّمَا اَنَامِنَ المُشْرِکِیْنَ۔ اِنَّ صَلاَ تِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ ،لاَشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذَلِکَ اُمِرْ تُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔
پھر اَ للّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَرْ پڑھتے ہوئےتیز چھری سے ذبح کرے ۔ قربانی اپنی طرف سے ہو، توذبح کے بعد یہ دعا پڑھیں۔
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّی کَماَ تَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَ اھِیْمَ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمَاالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ ۔
اگردوسرے کی طرف سے ذبح کرنا ہے تو
مِنِّی کی جگہ
مِنْ کے بعداس کا نام لے۔
مسئلہ۲۲: اگر وہ جانور مشترک ہے تو اس طرح لکھ کر ذبح کے بعد پڑھ لیں ۔
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ
(۱)……………ابن……………
(۲)……………ابن……………
(۳)……………ابن……………
(۴)……………ابن……………
(۵)……………ابن……………
(۶)……………ابن……………
(۷)……………ابن……………
کَمَاتقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمَاالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ ۔

مآ خذ و مراجع

(۱) قرآن کریم
(۲) کنز الایمان، امام احمد رضا قادری، رحمۃ اللہ علیہ(۱۲۷۲۔۱۳۴۰ھ)
(۳) صحیح مسلم، امام ابوالحسین مسلم بن حجاج قشیری ،رحمۃاللہ علیہ (متوفی۲۶۱ھ)
(۴) جامع ترمذی، امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترمذی ،رحمۃاللہ علیہ (متوفی ۲۷۹ ھ)
(۵) ابن ماجہ،امام محمدبن یزید ابن ماجہ، رحمۃاللہ علیہ(متوفی ۲۷۳ھ)
(۶) طبرانی، امام حافظ ابو القاسم سلیمان بن احمد ایوب اللخمی الطبرانی ، رحمۃاللہ علیہ (متوفی۳۶۰ھ)
(۷) مشکوۃ، شیخ ولی الدین تبریزی ،رحمۃاللہ علیہ( متوفی۷۴۲ھ)
(۸) بہار شریعت، صدرالشریعہ،مولانا امجدعلی اعظمی، رحمۃ اللہ علیہ (۱۲۹۶۔۱۳۶۷ھ)
(۹) قانونِ شریعت ، شمس العلما ، مولانا قاضی شمس الدین ، جون پوری، رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۲۲ ھ ۔ ۱۴۱۰ ھ)
(۱۰) انوارُالحدیث، فقیہ ملت، مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی ، رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۵۲ ھ۔ ۱۴۲۲ ھ)

احمد القادری مصباحی

اَلاسلامی.نیٹ
www.al islami.net (AL-ISLAMI)

مزید
مینو