مسائلِ رمضان
یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ ،كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۔
(قرآن کریم، سورہ بقرۃ، آیت 183)
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے، جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے۔ کہ کہیں تمھیں پرہیزگاری ملے (کنزالایمان)
رمضان کی فضیلت
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ ،هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ۔
(قرآن کریم، سورہ بقرہ، آیت 185)
ماہِ رمضان جس میں قرآن اُتارا گیا- لوگوں کی ہدایت اور حق و باطل میں جدائی بیان کرنے کے لئے، تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو اسکا روزہ رکھے، اور جو بیمار یا سفر میں ہو، وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ (کنزالایمان)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے، تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا- اور اس میں جس نے فرض ادا کیا ،تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستر فرض ادا کئے۔۔۔یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا اول رحمت ہے ،اور اوسط مغفرت ہے، اور اس کا آخر جہنم سے آزادی ہے-
(بیہقی شریف)
روزہ کی فضیلت:۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں، آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ، دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے- اللہ تعالیٰ نے فرمایا، مگر روزہ ،کہ وہ میرے لئے ہے، اور اس کی جزا میں دوں گا، بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو، میری وجہ سے ترک کرتا ہے- روزہ دار کے لئے، دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملنے کے وقت- (بخاری و مسلم)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر اسے سونا دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا- اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملےگا- (طبرانی)
سحری:۔ سحری ضرور کھائے، کیوں کہ احادیث میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے، سرکار دوجہاں ﷺ نے فرمایا- سحری کل کی کل برکت ہے، اسے نہ چھوڑنا اگر چہ ایک گھونٹ پانی ہی پی لے- کیوں کہ سحری کھانے والوں پر اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں (مسند امام احمد)
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر کسی وجہ سے سحری کے وقت آنکھ نہ کھلی ، تو اس بہانے سے روزہ چھوڑدے کہ سحری نہیں کھا ئی- یا وقتِ سحر ختم ہونے پر بیدار ہوئے ،جب بھی کھالیا کہ بڑی فضیلت ہے، اس صورت میں تو روزہ ہی نہ ہوگا- بلکہ کچھ نہ کھاِئے اور روزہ کی نیت کرے- کیوں کہ روزہ فرض عین ہے، سحری فرض نہیں-
روزہ کی نیت:
نَوَیتُ اَنْ اَصُوْمَ غَدًا لِلّٰهِ تَعَالیٰ مِنْ فَرَضِ رَمَضَانَ ھٰذَا۔
میں نے نیت کی، کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس رمضان کافرض روزہ، کل رکھوں گا-
روزہ کے لئے نیت کرنا ضروری ہے اگر چہ اپنی زبان یا دل میں، سحری کھانا بھی نیت ہے- اگر رات میں نیت نہیں کی، تو دن میں یوں نیت کرے۔
نَوَیتُ اَن اَصُوْمَ الیَوْمَ لِلّٰهِ تَعَالیٰ مِنْ فَرَضِ رَمَضَانَ ھٰذَا۔
میں نے نیت کی، کہ اللہ تعالیٰ کے لئے آج، رمضان کافرض روزہ رکھوں گا- (بہار شریعت)
دن میں نیت کرنے کا وقت: چاشت (ضحوہ کبری) تک نیت کرسکتا ہے اس کے بعد نہیں۔
افطار:۔ حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں، جب تم میں کوئی روزہ افطار کرے تو کھجور یا چھوہارے سے افطار کرے کہ وہ برکت ہے- اور اگر نہ ملے ،تو پانی سے کہ وہ پاک کرنے والا ہے-
(ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، جس نے حلال کھانے یا پانی سے روزہ افطار کرایا ، فرشتے ماہ رمضان کے اوقات میں اس کے کے لٔےاستغفار کرتے ہیں- اور جبرئیل (علیہ الصلوۃوالسلام) شب قدر میں اس کے لٔے استغفار کرتے ہیں (طبرانی کبیر)
افطار کی دعا: حضورنبی اکرم ﷺ افطار کے وقت یہ دعا پڑھتے-
اَللّٰهُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزقِکَ اَفطَرْتُ (ابو داؤد، – بہار شریعت، ج ۵ ص ۱۳۱)
اے اللہ! تیرے ہی لئے میں نے روزہ کھا، اور تیرے ہی دۓہوۓرزق پر، میں نے افطار کیا-
مسائلِ ہلال
رویت ہلال: ۔ تمام اسلامی مہینے چاند دیکھنے سے شروع اورچاند دیکھنے پر ختم ہوتے ہیں، اسی طرح رمضان اور عید کا مدار بھی رویت ہلال پر ہے-
نبی اکرمﷺ فرماتےہیں: چاند دیکھ کر روزہ رکھنا شروع کرو اور چاند دیکھ کر افطار (عید)کرو – اور اگر ابر ہو تو شعبان کی گنتی، تیس پوری کرلو- (بخاری و مسلم)
چاند دیکھنے کے بعد کی دعا:
اَللہُ اَکْبَر، اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، وَالتَّوْفِيقِ لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضَى، رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللہُ (یَاھِلَالْ)،(ترمذی، حصن حصین)
اللہ سب سے بڑا ہے- اے اللہ ہم کو، برکت، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ ، چاند دکھا- اور اس چیز کی توفیق کے ساتھ، جسے تو پسند کرتا ہے،اور راضی ہے- (اے چاند!) میرا ،اور تیرا رب اللہ ہے-
مسائلِ زکوۃ
زکوٰۃ:۔ ہر مسلمان، عاقل، بالغ، صاحبِ نصاب پر فرض ہے، سال پورا ہوجانے کے بعد، اپنے کل مال کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکوۃ نکالنا ضروری ہے- چونکہ صاحب ِنصاب کے لئے، سال پورا ہونے سے پہلے زکوۃ نکالنا جائز ہے، اس لئے مسلمان کثرت سے، رمضان ہی میں زکوۃ نکال دیتے ہیں، سال پورا ہونے کا انتظار نہیں کرتے، کیونکہ رمضان میں ثواب، ستر گنابڑھ جاتا ہے-
مقدارِ نصاب
صاحبِ نصاب، وہ شخص ہے جس کے پاس دوسو درہم یعنی ساڑھے باون تولےچاندی، یا بیس مثقال یعنی ساڑھےسات تولے سونا ہو، یا انٹر نیشنل پیمانہ سے، تقریباً 612.41گرام چاندی یا تقریباً 87.48 گرام ، سونا ہو۔
امریکن پیمانہ سے، تقریباً 19.755 اونس چاندی ،یا تقریباً 2.822 اونس سونا ہو۔
یا ان میں سے کسی ایک، اَدنیٰ کی قیمت کا مالک ہو- آج کل ادنی، چاندی ہے، (بوقت تحریر) ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت، تقریبا 300 یو ایس ڈالر بنتے ہیں، یعنی اتنی رقم، کسی کے پاس ہو تو وہ صاحبِ نصاب ہے۔ سونے چاندی کی قیمت، گھٹتی ، بڑھتی رہتی ہے، اس لئے بوقت ضرورت اس کا موجودہ ریٹ معلوم کر لیا جائے۔
مسائلِ عُشُر
وَ اٰتُوْا حَقَّهٗ یَوْمَ حَصَادِهٖ (قرآن کریم ، سورہ انعام 141)
کھیتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو۔
حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا، کہ ہراس چیز میں جسے زمین نےنکالا،عشر یا نصف عشر ہے، (کنزالعمال)
جو چیز کھیت میں پیدا ہو (جیسے گیہوں، دھان، سبزی، پھل وغیرہ) اگر سینچائی سے پیدا ہو، تو کل پیداوار کا بیسواں حصہ، ورنہ دسواں حصہ زکوۃ نکالنا واجب ہے- اس میں سال پورا ہونے کی شرط نہیں- اگر سال میں کئی بار پیدا ہو، تو ہر مرتبہ عشر نکالنا ہوگا-
فطرہ
حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا،بندہ کا روزہ آسمان وزمین کے درمیان معلق رہتاہے، جب تک صدقۂ فطر نہ ادا کرے۔ (بہار شریعت، بحوالہ دیلمی، خطیب، ابن عساکر)
نماز عید سے پہلے پہلے ،ہر صاحبِ نصاب پر، اپنی اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے، آدھا صاع گیہوں، یا اس کا آٹا، اس کی قیمت ، یا ایک صاع جو، یا کھجور ، یا مُنَقّیٰ ،یااِن میںسے، کسی ایک کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے- قیمت دینا افضل ہے
صاع کی مقدار
انٹر نیشنل پیمانہ سے صاع کی مقدار تقریباً 4 کلو 94 گرام ،اور آدھا صاع کی مقدار، تقریباً 2 کلو 47 گرام ہے
امریکن پیمانہ سے صاع کی مقدار، تقریباً 9.016 پو نڈ ، اور آدھا صاع کی مقدار تقریباً 4.508 پونڈ ہے۔
بندہ کا روزہ، آسمان و زمین کے درمیان ،معلق رہتا ہے، جب تک صدقۂ فطر ادا نہ کرے (حدیث)
مصارفِ زکوۃ
اپنی اصل (ماں، باپ، دادا، دادی، نانی وغیرہ) اپنی اولاد (بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی،نوسہ، نواسی وغیرہ) اپنی بیوی یا شوہر اور بنی ہاشم کو زکوۃ نہیں دے سکتے- ان کے علاوہ تمام مسلم غربا و مساکین کو زکوۃ دے سکتے ہیں- ہاں اگر وہ غریب مسلمان، طالبِ علمِ دین ہے، تو دوسروں کی بہ نسبت اس کی امداد کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے ،کیونکہ اس میں ایک غریب مسلمان کی مدد بھی ہے اور علم دین کی اشاعت بھی-
اسی لئے مسلمان زیادہ تر زکوۃ مدارس اسلامیہ کو بھیج دیتے ہیں- ہاں مدارس میں زکوۃ بھیجتے وقت، پہلےسے مدرسہ کے مہتمم کو اطلاع دیدیں ،کہ یہ مالِ زکوۃ ہے، تاکہ وہ اسے الگ رکھیں، اور مصارفِ زکوۃ میں خرچ کریں-
ترکیب نماز عید:۔ یہ دوسری نمازوں ہی کی طرح پڑھی جاتی ہے- بس فرق اتنا ہے ،کہ اس میں واجب عیدالفطر کی نیت ہوگی، پہلی رکعت میں ثنا کے بعد تین زائد تکبیریں اور دوسری میں رکوع سے پہلے تین
زائد تکبیریں کہی جائیں گی- اِس میں اقامت نہیں، نماز کے بعد خطبہ ہوگا، اس کے بعد دعا، پھر مصافحہ و معانقہ وغیرہ اظہار مسرت کے لئے جائز مستحسن ہے-
(ماخوذ از بہارشریعت وغیرہ ملخصاً)
احمدالقادری مصباحی
اسلامک اکیڈمی آف امریکہ