علامہ بدر القادری علیہ الرحمہ کی کتاب”اسلام اور امن عالم” ایک تجزیہ
از:مولانا محب احمد قادری علیمی استاذ: دارالعلوم علیمیہ، جمدا شاہی، بستی
اسلام امن و آشتی ،صلح وصفائی ،انسانی مساوات ،عدل وانصاف ،عدم تشدد ،باہمی اخوت و محبت اور انسانی عظمت ورفعت کی تعلیم دینےوالا مذہب ہے چوں کہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے حقیقی معنوں میں وہ امن کا داعی ہے اور اس کا نظام محکم انسانی زندگی کے ہر شعبے میں صحیح رہنمائی کرتاہے _لیکن آج ہم جس معاشرے میں اپنی زندگی کی سانسیں لے رہے ہیں وہ پوری طرح سے متعفن اور اسلام دشمنی کے زہر میں گھلا ہوا ہے ،عالمی سطح پر منظم سازش کے تحت اسلام کو ہر طرح سے بدنام کرنے اور اس کی صحیح تعلیمات کو مسخ کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اسلام سے بڑھ کر انسانیت کا قاتل اور عالمی امن کو نقصان پہونچانے والاکوئی مذہب ہو ہی نہیں سکتا جب کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔
آج سے کوئی تین دہائی سے زیادہ پہلے۱۹۸۸ءمیں قیام ہالینڈ کے دوران جب کہ آج کے مقابلے میں اس وقت حالات اتنے نا گفتہ بہ نہ تھے اس کسک کو نباض قوم و ملت مفکراسلام حضرت علامہ بدر القادری علیہ الرحمہ نے بہت شدت سے محسوس کیا، اور قرآن وحدیث، اور تاریخ اسلام کے واقعات و روایات کی روشنی میں اسلام کے داعی امن ہونے اور اس کی صحیح اور مبنی بر حقیقت تعلیمات کو دنیا کے سامنے”اسلام اور امن عالم“ کی شکل میں پیش کرکے قوم پر جو احسان فرمایا ہے اسے رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے کتاب”اسلام اور امن عالم“ کی وجہ تالیف خود انھیں کی زبان سے ملاحظہ فرمائیں۔
”قیام ہالینڈ کے دوران کئی اہم اسلامی کانفرنسوں میں شرکت کے مواقع حاصل ہوئے جہاں امن عالم کے موضوع پر دور حاضر کے محققین اور ریسرچ اسکالر س کے مقالات سننے کو ملے کچھ اس وجہ سے بھی اس موضوع سے دل چسپی ہوئی اور بڑا سبب مغربی ذرائع ابلاغ کا اسلام کی بنیادی تعلیمات کے بارے میں گمراہ کن رویہ جسے میں نے شدت سے محسوس کیا اور اس موضوع پر قلم اٹھایا“۔
( اسلام اورامن عالم ،ص:٣٢)
اگر تعصب و تنگ نظری کی عینک اتار کر حقیقت کی نگاہ سے اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو پڑھا جاۓ تو ہر انصاف پسند دانش ور یہی کہنے اور لکھنے پر مجبور ہوگا کہ آج بھی اسلام کے اصول و ضوابط کی تنفیذ میں امن عالم کا راز مضمر ہے چناں چہ خیر الاذکیا حضرت علامہ محمد احمد مصباحی حفظہ اللہ سابق صدر المدرسین الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور فاضل مصنف کی اس گراں قدر تصنیف پرتشجیعی کلمات اور نظام اسلام کے نفاذ کو امن عالم کی ضمانت قرار دیتے ہوئے رقم طراز ہیں:
”مبلغ اسلام برادر گرامی مولانا بدر القادری مدظلہ کو رب کریم جزاۓ خیر سے نوازے کہ انہوں نے اسلام سے نا آشنائی اور اس کی طرف سے بدگمانی کا مرض دیکھ اس کا علاج پیش کیا اور زیر نظر کتاب میں اسلامی نظام حیات کے مختلف شعبوں پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ امن عالم آج بھی اسلام کی تنفیذ ہی سے قایم ہو سکتا ہے ،اس کے دامن میں اب بھی وہ بجلیاں پوشیدہ ہیں جو دنیا کی بد حالی اور ابتری کا خاتمہ کر سکتی ہیں ۔تعصب و تنگ نظری کی عینک اتار کردانش وران عالم اگر صاف دلی اور نیک نیتی سے تباہ حال انسانیت پر غور کریں تو اس کی فلاح و بہبود کی مکمل اور جامع تدبیریں اسلام ہی کے دامن میں ملیں گی“۔
(تقدیم اسلام اور امن عالم ص:٨)
کتاب کی تمہیدی گفتگو میں نقارہ خدا ،بلکتی ہوییٔ انسانیت پوچھتی ہے،حکم رانی خداییٔ ،جس خدا نے انبیا اور کتابوں کے ذریعے ہدایات دیں،خدا کی آخری کتاب ، دین کامل،حقوق انسانی کے تحفظ میں اقوام متحدہ کی قرارداد ،اسلامی قوانین ،انسانی برابری ،اسلام میں تعصب نہیں ،انسان قابل احترام ہے،مذہب کی آزادی، ہر قوم کے لیے پرسنل لا کی حفاظت ،رہنمایان مذاھب اور معابد کی حفاظت ،عدل واحسان سب کے لیے ،معاش اور حوایٔج زندگی سب کاحق ہے ،نفسانی بیماریوں کا خاتمہ ،انسانی اقدار اعلی ،گھریلو امن معاشرتی امن اورخیر امت جیسی شہ سرخیوں کے ضمن میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مختصر مگر جامع اور دل نشیں انداز میں جس طرح عنوانات کا حق ادا کیا ہے وہ لائق ستائش بھی ہے اور آپ کے ادیبانہ طرز واسلوب پر ثبوت بھی ۔فاضل مصنف نے ”اسلام اور امن عالم “میں بنیادی طور:
(۱)اسلام میں انسانی عظمت کا تصور (۲)اسلام اور نظام عدل ومساوات (۳)اسلامی جہاد اور اس کا مقصد
(۴)اسلامی سزائیںامن عالم کی ضامن ہیں (۵)اسلامی انقلاب امن اور مصائب رسول
کے عنوانات سے پانچ ابواب باندھے ہیں اور ہر باب کی ذیلی سرخیاں باپ کے شروع میں ذکر کر دی ہیں تاکہ قاری کو اپنے پسند کا موضوع تلاش کرنے اور پڑھنے میں دشواری نہ ہو ہر باب کے آخر میں آیات ،احادیث اور احوال واقعات کے حوالوں کے اندراج کے التزام نے کتاب کی وقعت و اہمیت میں چار چاند لگا دیے ہیں ۔علامہ بدر القادری ایک عظیم مصنف ،صاحب طرز ادیب اور بلند فکر شاعر ہونے کے ساتھ ایک متبحر عالم دین تھے لیکن اس تبحر علمی کے باوجود تواضع اور انکسار آپ کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا یہی وجہ ہے کہ ایک اہم اور علمی موضوع پر اپنی ضخیم کتاب ”اسلام اور امن عالم“ کی وجہ تصنیف میں لکھتے ہیں:
”موضوع کی اہمیت جس طرح علمی گیرایئ کی متمنی ہےمیں اگر اس کا خیال کرتا تو یہ حقیقت ہے کہ میری کم مائیگی مجھے یہ اقدام نہ کرنے دیتی اور محرومی کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ جہاں بیٹھ کر سپرد قلم کیا جا رہا ہے وہاں نہ علما کا حلقہ ہے نہ اساتذہ کی بزم ،کتابوں کا ذخیرہ ہے نہ اسلامی لائبریریاں،ممالک عرب ، ہندوستان،انگلینڈ اور ناروے کے سفروں میں لائبریریوں، اور کتب خانوں سے جو کچھ ماخذ جمع کرکے لایا تھا انھیں کو ترتیب دے دیا ہے،دی ہیگ میں مبلغ اسلام مولانا سید سعادت علی قادری بانی القادری اسلامک سنٹر کے کتب خانے سے بھی استفادہ کیا جس کے لیے میں محترم کا شکر گزار ہوں۔نثر و نظم میں اپنی تمام تحریروں کی طرح”اسلام اور امن عالم“بھی اہل علم و فضل کی خدمت میں برایٔے اصلاح پیش کرتا ہوں کسی خامی پر مطلع ہوں تو برائے کرم آگاہ فرمائیں “۔
( اسلام اور امن عالم،ص:٣٣)
موجودہ دور میں اس کتاب کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ علما،طلبہ،عوام اور خواص سب کو اس کے پڑھنے کی طرف راغب کیا جائے تاکہ اسلام کو دہشت گردی کا مذہب بنا کر پیش کرنے والوں کو دندان شکن جواب بھی دیا جا سکے اور غیروں کو اسلام کے محاسن، اور اس کے دامن سے وابستہ امن و آشتی کی دل کش تعلیمات سے بھی روشناس کرایا جاسکے۔