بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
عید میلاد النبی ﷺ کاثبوت قرآن وحدیث کی روشنی میں
ہرمسرت ہرخوشی کی جان میلاد النبی
عید کیاہے عید کی بھی شان میلاد النبی
ساعت اعلیٰ واکرم عیدمیلاد النبی
لمحۂ انوار پیہم عید میلادالنبی(ﷺ)
دنیابھر کے مسلمانوں کے لیے یہ عظیم خوشی کادن ہے۔ اسی دن محسنِ انسانیت ،خاتم پیغمبراں، رحمتِ ہرجہاں، انیسِ بیکراں، چارہ ساز درد منداں آقائے کائنات فخر موجودات نبی اکرم، نورمجسم،سرکاردوعالم ﷺ خاکدان گیتی پر جلوہ گر ہوئے۔
آپ کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کامقابلہ دنیاکی کوئی نعمت اوربڑی سے بڑی حکومت بھی نہیں کرسکتی۔ آپ قاسم نعمت ہیں، ساری عطائیں آپ کے صدقے میں ملتی ہیں۔حدیث پاک میں ہے:
اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ یُعْطِیْ
میں بانٹتاہوں اور اللہ دیتاہے(بخاری ومسلم)
اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کی بعثت پراپنا احسان جتایا ۔ارشاد ہوتاہے:
لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا
بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔ (کنزالایمان ، سورہ بقرہ:۳،آیت:۱۶۴)
انبیا ومرسلین علیہم السلام کی ولادت کادن سلامتی کادن ہوتاہے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کےلئے باری تعالیٰ کاارشاد ہے:
وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ
اورسلامتی ہے ان پر،جس دن پیداہوئے۔(قرآن کریم، سورہ مریم ۱۹،آیت:۱۵)
دوسری جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان منقول ہے:
وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ
اور وہی سلامتی مجھ پر، جس دن میں پیداہوا۔(سورہ مریم ۱۹،آیت:۳۳)
ہمارے سرکار تو امام الانبیاوسید المرسلین اورساری کائنات سے افضل نبی ہیں۔(ﷺ) پھر آپ کایوم میلاد کیوں نہ سلامتی اورخوشی کادن ہوگا بلکہ پیر کےدن روزہ رکھ کراپنی ولادت کی خوشی توخود سرکار دوجہاں ﷺ نے منائی اوران کی اتباع ،صحابہ کرام، تابعین،تبع تابعین، اولیاےکاملین رضوان اللہ علیہم اجمعین کرتے آئے اورآج تک اہل محبت کرتے آرہے ہیں۔
حدیث پاک میں ہے:
کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یصوم الاثنین والخمیس،
نبی اکرم ﷺ پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے۔(ترمذی شریف)
دوسری حدیث میں ہے:
عن أبي قتادة الأنصاري رضي الله عنه، أنّ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سئل عن صوم يوم الاثنين؟ قال: (ذاك يوم ولدت فيه، ويوم بعثت -أو أنزل علي فيه -)
رسول اللہ ﷺ سے پیر کےدن روزے کاسبب پوچھا گیا،
فرمایا: اسی دن میری ولادت ہوئی اوراسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔(مسلم شریف)
نبی کریم ﷺ کی پیدائش کےوقت ابولہب کی لونڈی حضرت ثُوَیْبَہ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نےآکر ابولہب کوولادتِ نبی کریم ﷺ کی خبر دی۔ ابولہب سن کر اتناخوش ہوا کہ انگلی سے اشارہ کرکے کہنےلگا ثویبہ ! جا آج سے توآزاد ہے۔
ابولہب جس کی مذمت میں پوری سورہ لہب نازل ہوئی ایسے بدبخت کافر کومیلادِ نبی(ﷺ) کےموقع پرخوشی منانے کاکیافائدہ حاصل ہوا ۔امام بخاری کی زبانی سنیے:
جب ابولہب مرا تواس کے گھر والوں (میں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نےاس کوخواب میں بہت برے حال میں دیکھا۔ پوچھا کیاگزری؟ ابولہب نےکہاتم سے َعلاحدہ ہوکر مجھے خیر نصیب نہیں ہوئی۔ ہاں مجھے(اس کلمے کی) انگلی سے پانی ملتاہے جس سے میرے عذاب میں تخفیف ہوجاتی ہے کیوں کہ میں نے(اس انگلی کے اشارے) ثویبہ کوآزاد کیاتھا۔
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ(۹۵۸ھ متوفی ۱۰۵۲ھ) جواکبر اور جہاں گیر بادشاہ کےزمانے کےعظیم محقق ہیں ۔ ارشاد فرماتے ہیں:
اس واقعہ میں میلاد شریف کرنے والوں کے لیے روشن دلیل ہے جوسرورعالم ﷺ کی شبِ ولادت خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں۔ یعنی ابولہب جوکافر تھا، جب آں حضرت ﷺ کی ولادت کی خوشی اور لونڈی کےدودھ پلانے کی وجہ سے اس کوانعام دیاگیاتواس مسلمان کا کیاحال ہوگا جو سرور عالم ﷺ کی ولادت کی خوشی میں محبت سے بھر پور ہوکر مال خرچ کرتاہے اور میلاد شریف کرتاہے(مدارج النبوۃ،دوم ص:۲۶)
نبی اکرم ﷺ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی رحمت بن کردنیا میں تشریف لائے:
وَمَآاَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ
اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔ (کنزالایمان،سورہ:۲۱،آیت:۱۰۷)
اور رحمت الٰہی پرخوشی منانے کاحکم توقرآن مقدس نےہمیں دیاہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا
تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیےکہ خوشی کریں۔ (کنزالایمان ،سورہ:۱۰، آیت:۵۸)
لہٰذا میلادُالنبی ﷺ کے موقع پر جتنی بھی جائز خوشی ومسرت اورجشن منایاجائے، قرآن وحدیث کےمنشاکے عین مطابق ہے، بلکہ ایسا اچھا اورعمدہ طریقہ ہے، جس پرثواب کاوعدہ ہے۔
حدیث پاک میں ہے:
مَنْ سَنَّ في الإسْلامِ سُنَّةًحَسَنَۃٌ فَلَہٗ اَجْرُھَاوَاجرُ مَنْ عمِلَ بها من بَّعْدِه مِنْ غَيْرِ أن يَنقُصَ من اُجُوْرِهِم شيءٌ۔
جواسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے گا تواُسے اُس کاثواب ملے گا اوراُن کاثواب بھی اُسے ملے گا جواس کے بعد اس نئے طریقہ پرعمل کریں گے اوراُن عمل کرنےوالوں کےثواب میں کوئی کمی بھی نہ ہوگی۔(مسلم شریف)
احمدالقادری مصباحی
الاسلامی.نیٹ
www.al islami.net