بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
فضائل شب براءت
اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِیْنَ(۲)فِیْهَا یُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍحَكِیْمٍۙ(۳)
بےشک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا، بےشک ہم ڈر سنانے والے ہیں اس رات میں ہر حکمت والا کام بانٹ دیا جاتا ہے۔(قرآن کریم سورہ دخان آیت۲، ۳)
بعض مفسرین نے فرمایا، برکت والی رات سے مراد ، شب براءت ہے۔
اس رات سے اگلے سال کی رات کےدرمیان جوکچھ ہونے والا ہوتاہے، وہ سب لکھ دیاجاتاہے مثلاً بندوں کارزق، ان کی موت، اوردوسرے تمام کام۔ بعض مفسرین نے کہاپندرہویں شعبان کی رات میں لوح محفوظ سے کام شروع ہوکر، شبِ قدر کوختم کیاجاتاہے۔(تفسیر روح البیان،سورہ دخان)
شعبان کی پندرہویں رات کانام شب براءت (لیلۃ البراءۃ) ہے اس رات کی بڑی فضیلت ہے۔
نبی اکرم ﷺ نےارشادفرمایا:
فَیُغْفَرُ لِاَکْثَرَ عَدَدِ شَعْرِغَنَمِ بَنِیْ کَلْبٍ۔ (ابن ماجہ شریف)
(اس رات، قبیلہ )بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ لوگوں کی بخشش ہوجاتی ہے۔
نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ چار راتوں میں بھلائیوں کےدروازے کھول دیتاہے۔
(۱) عیدالاضحیٰ کی رات (۲) عیدالفطر کی رات (۳) شعبان کی پندرہویں رات(۴) عرفہ کی رات۔
(تفسیرصراط الجنان، بحوالۂ درمنثور، سورہ دخان)
شب براءت کے نوافل
(۱)نماز مغرب کےبعد ۶ رکعتیں اولیاءاللہ کےمشہور معمولات سے ہیں۔ اس میں ہر۲ رکعت پرسلام پھیریں اور ہر ۲ ر کعت کےبعد سورۂ یٰسٓ ایک مرتبہ یاسورۂ اخلاص ۲۱ بار پڑھیں۔پہلی بار سورۂ یٰس ٓ ، درازی ِعمر کے لیے پڑھیں، دوسری بار رزق کی ترقی کےلیے، تیسری بار دفعِ بلا کے لیے، پھر دعا ئے نصفِ شعبان پڑھیں۔
دعاےنصفِ شعبان
بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰهُمَّ یَا ذَا الْمَنِّ، وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہ، یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکرَامِ، یَا ذَا الطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ، لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ، ظَهْرُ الَّاجِیْنَ، وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ، وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَ، اَللّٰهُمَّ، إِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِي عِنْدَکَ فِيٓ أُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّااَوْمَحْرُوْمًااَوْ مَطْرُوْداً اَوْ مُقَتَّرًا عَلَيَّ فی الرِّزْقِ، فَامْحُ، اَللّٰهُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِیْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَ رِزْقِیْ، وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِیٓ اُمِّ الْکِتَابِ سَعِیْداً مَّرْزُوْقاً لِّلْخَیْرَاتِ، فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ،فِیْ کتَابِکَ الْمُنْزَلِ، عَلیٰ لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ،یَمْحُواللہُ مَایَشَآءُوَیُثْبِتُ وَعِنْدَهٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ. اِلٰھِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ، فِی لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ، اَلَّتِی یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍحَکِیْمٍ وَّیُبْرَمُ، اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَآءِ وَالْبَلْوَآءِ مَانَعْلَمُ وَمَالَانَعْلَمُ وَاَنْتَ بِہٖٓ اَعْلَمُ، اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمْ، وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ،وَّعَلیٰ اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ، وَالْـحَمْدُلِلہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ۔
اس رات کی ۱۰۰ ر کعتیں
حضوراقدس ﷺ نے فرمایا جواس رات میں ۱۰۰ رکعت نماز نفل پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے پاس سوفرشتے بھیجےگا۔ تیس فرشتے اس کوجنت کی بشارت دیں گے، تیس فرشتے اس کوجہنم سے بےخوفی کی خوش خبری سنائیں گے، تیس فرشتے دنیوی آفتیں، اس سے ٹالتے رہیں گے اوردس فرشتے، اس کوشیطان کے مکر وفریب سے بچاتے رہیں گے۔(صاوی شریف)
حضورحافظِ ملت ، حضرت مولانا عبدالعزیز محدث مبارک پوری ، بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پورہند،اس نماز کےبڑے پابند تھے، سفر میں ہوتے، تب بھی یہ ۱۰۰ رکعتیں پابندی سے پڑھا کرتے۔
(بروایت برادر محترم استاذ گرامی حضرت مولانا محمداحمدمصباحی دامت برکاتہم)
اس رات کی دعا
اَللّٰهُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ وَالْمُعَافَاۃَ الدَّائِمَۃَ فِی الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔
(ماثبت من السنۃ)
اس رات میں نبی اکرم ﷺ کے اعمال
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضور ﷺ بقیع الغرقد ( مدینہ منورہ کے قبرستان) میں تشریف لے گئے۔اورمسلمان مردوں، عورتوں اورشہیدوں کےلیےدعافرمائی۔پھر قبرستان سے واپس ہوکر نماز میں مشغول ہوگئے اورسجدے میں بڑی دیر تک ، اپنے پروردگار سے دعا کرتے رہے۔ پھر سجدے سے سراٹھا کردیر تک یہ دعا کی:
اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِیْ قَلْبًا تَقِیًّا، مِّنَ الشِّرْکِ نَقِیًّا، لَافَاجِراً ، وَّلَاشَقِیًّا۔
یااللہ ! مجھے پرہیز گاردل عطا کر، جوشرک سے پاک وصاف ہو، جونہ بد کار ہو، نہ بد نصیب ۔
اس رات کی فاتحہ
یہ رات اپ نےمُردوں اوردوسرے بزرگوں کی روحوں کو ثواب پہنچانےاورفاتحہ دلانے کے لیےبڑے خاص رات ہے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عید اورعاشورہ اور رجب کے پہلے جمعہ کےدن اور شعبان کی پندرہویں رات( شب براءت) اورجمعہ کی رات میں مُردوں کی روحیں اپنے گھروں کےدروازوں پر جاکر پکار تی ہیں اے گھر والو! ہمارے اوپر رحم وکرم اورمہربانی کرو ، آج کی رات میں ہمارے لیے کچھ صدقہ کرو،کیوں کہ ہم لوگ ایصالِ ثواب کے محتاج ہیں، ہمارے اعمال ختم کردیے گئے اور تمہارے نامۂ اعمال جاری ہیں پس اگر یہ روحیں کچھ نہیں پاتیں، تو حسرت وناامیدی کے ساتھ واپس چلی جاتی ہیں۔
شعبان کا روزہ
نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: جب شعبان کی پندرہویں رات آجائے تواس رات کو قیام کرو اوردن میں روزہ رکھو کہ رب تبارک وتعالیٰ غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتاہے۔ اور فرماتاہے کہ ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اسے بخش دوں،ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اسے روزی دوں، ہے کوئی ایسا ،ہے کوئی ایسا، اور یہ اس وقت تک فرماتاہے کہ فجر طلوع ہوجائے۔(ابن ماجہ،ملخصا ًموسم ِرحمت : از علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی ، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)
لِہٰذَا ، ہمیں چاہیے کہ اس خدائی رات کااستقبال، طاعت وعبادت کےساتھ کریں، اس رات ، دُرود خوانی، توبہ و استغفار، تلاوتِ قرآن، نوافل و عبادات ، ذکر و اذکار وغیرہ میں مشغول ہوں، کثرت سے صدقہ وخیرات کریں اور پندرہویں شعبان کےدن میں روزہ رکھ کر، اللہ تعالیٰ کی خوش نودی حاصل کریں۔
اَلْاِسْلامی.نیٹ
AL islami.net (AL-ISLAMI)