#کرکٹ میچ کی کامیابی کیلئے دعا کرنا کیسا

الاستفتاء کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ فی زمانہ مروجہ انٹرنیشنل کرکٹ میچز میں قومی ٹیم کی کامیابی کے لئے دعا کرنا کیسا ہے؟ خاص طور پر ورلڈ کپ اور T-20 سیریز وغیرہ جسمیں فتح حاصل کرنے کے لئے ہمارے ملک کی عزت اور وقار بھی بڑھتا ہے؟
[سائلِ: ریحان احمد،کراچی]

بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

رسول پاکﷺ نے دعا کو عبادت کا مغز قرار دیا ہے
عن انس بن مالک رضی ﷲ عنہ،عن النبیﷺ قال الدعاء مخ العبادۃ حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا دعا عبادت کا مغز ہے.
[سنن الترمذی،ابواب الدعوات،باب ما جاء فی فضل الدعائ، رقم الحدیث 3371]

یہ اہم کام جائز کاموں کے لئے جائز و مستحسن بلکہ حکم قرآنی ہے اور ناجائز کاموں کے لئے ناجائز وسخت حرام۔فی زمانہ رائج کرکٹ میچ بہت ساری غیر شرعی قباحتوںکا مجموعہ بن چکا ہے لہذا اس کے لئے دعا کرنا سخت ناجائز ہے۔ہمیں تعجب ہے کہ یہ پوچھا گیا کہ کرکٹ میچ کے لئے دعا کرنا کیسا ہے۔فی الحقیقت سوال تو یہ ہونا چاہئے کہ کرکٹ میچ کے لئے دعا کرنے میں کیا کیا نحوستیں اور وبال ہیں؟
اولا…مروجہ کرکٹ میچ محرمات کا مجموعہ ہے۔ٹی وی پر کوئی بھی کرکٹ میچ دیکھنا،بدنگاہی اور حرام دیکھے بغیر ممکن نہیں نہ چاہتے ہوئے بھی ٹی وی اسکرین پر بار بار کرکٹ میچ دیکھنے والے اور دیکھنے والیاں اپنی آنکھوں کو حرام سے بھرتے ہیں اور جہنم میں جانے کا سامان کرتے ہیں کیونکہ شریعت مطہرہ میں نامحرم کو دیکھنا سخت گناہ ہے۔صرف ضرورت شرعیہ کے وقت پہلی نگاہ کی اجازت ہے ورنہ شدید ممانعت ہے کہ ﷲ رب العزت نے واضح طور پر قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے۔
مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بے شک ﷲ کو انکے کاموں کی خبر ہے اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں
[پارہ 18،سورہ نور،آیت31]

حدیث پاک میں ہے: لعن ﷲ الناظر والمنظور الیہ
ﷲ لعنت کرے (بلا ضرورت) اجنبی عورت کو دیکھنے والے پر اور اس (عورت) پر جو (بلا ضرورت اپنے آپ کو اجنبی مرد پر ظاہر کرتے ہوئے) دیکھی جائے
[سنن الکبریٰ للبیہقی،کتاب النکاح، باب ماجاء فی الرجل بنظر الی عورۃ الرجل…الخ،رقم الحدیث 13566]

ایمان سے کہئے! کیا کرکٹ میچ دیکھنے کے دوران ان قرآنی آیات اور احادیث پر عمل ہوسکتا ہے؟ کھیل کے دوران کیمرہ مین کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہوتی ہے کہ تماشائیوں میں دیدہ زیب،زرق برق،چست اور کم لباس خواتین کو تلاش کرکے دکھلائے،بلکہ یہی نہیں اب تو شرم وحیاء کا جنازہ ہی اٹھ گیا کہ بعض میچوں میں ہر چوکے اور چھکے کے بعد بائونڈری لائن پر چیر لیڈرز کے نام سے نیم برہنہ خواتین رقص کرتی ہیں اور یہ حرام فعل پورے میچ کے دوران جاری رہتا ہے اور ٹی وی اسکرین پر دکھایا جاتا رہتا ہے۔گویا حرام کے دلدادہ اور ﷲ رب جل جلالہ کے قہر کو دعوت دینے والے ایک تیر میںدو شکار کے خواہش مند ہیں۔

کرکٹ بھی دیکھیں اور رقص کی محفل بھی،الامان الحفیظ اسی پر بس نہیں،یہی کرکٹ میچ اگر بیرونی ممالک میں ہو مثلا آسٹریلیا،نیوزی لینڈ، سائوتھ افریقہ،تو وہاں کے مادر پدر آزادی کے متوالے سارے ننگے ایک ہی حمام میں ہونے کا منظر پیش کرتے ہوئے سن باتھ کے نام پر مرد و عورت فقط شرم گاہ کوچھپاکر لیٹے رہتے ہیں اور ٹی وی اسکرین پر یہ واہیات مناظر بار بار بلکہ خصوصاً دکھائے جاتے ہیں۔
کیا خوب قیامت کا ہے کوئی دن اور ہے
جو کمی رہ جاتی ہے وہ میچ کے دوران چلتے ہوئے اشتہارات کے ذریعے پوری کردی جاتی ہے۔ موبائل کا اشتہار ہو خواہ کھانے پینے کا حتیٰ کہ مردانہ ملبوسات کے اشتہار میں بھی نیم برہنہ،چست لباس اور جسم کی نمائش کرنے والی خواتین جزولاینفک ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ کرکٹ میچ دکھانے والے کرکٹ میچ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بے حیاء بنانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہتے۔ہمیں حیرت ہے ان مسلمانوں پر جو اپنی ماں، بہن اور بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ تماشا دیکھتے ہیں پھر پوچھتے ہیں مولانا صاحب! آج کون جیتے گا؟ دعا کرنا کیسا ہے؟
العیاذ باﷲ تعالیٰ من ذلک

ثانیا…کرکٹ میچ کے دوران اذانوں کی حرمت اور ادب کا لحاظ قطعاً نہیں رکھا جاتا۔اکثر اذانوں کے دوران گانے باجے بج رہے ہوتے ہیں اور تماشائی اپنے شوروغل میں مصروف ہوتے ہیں۔موذن حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کی کیف آور اور نجات دہندہ صدائیں دے رہا ہوتا ہےمگر گرائونڈ میں موجود غفلت کا مارا تماشائی اور لالچ کاشیدا کھلاڑی تو اپنی زیست کا کیف اور نجات کا راستہ کرکٹ ہی کو سمجھ بیٹھا ہے۔تو بھلا کیوں صلوٰۃ وفلاح پر لبیک کہے گا؟ حالانکہ اذان کی بے ادبی تو ایمان کے صلب کی وجہ بن سکتی ہے۔مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمتہ ﷲ القوی نقل کرتے ہیں جو اذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے،اس پر معاذ ﷲ عزوجل خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے-
[بہار شریعت،جلد 1،حصہ 3، اذان کا بیان]

آپ کا سوال تھا کہ کرکٹ میچ کے لئے دعا کرنا کیسا ہے،
ہمارا سوال ہے کیا ان نماز بھلانے والوں کے لئے بھی دعا کرو گے؟ جس کھیل میں برہنگی، رقص، گانے اور باجے ہیں۔
کیا اس کے لئے دعا کروگے؟
ثالثا…کچھ بعید نہیں کہ کوئی سخت دل یہ بھی کہہ دے کہ ہم صرف کمنٹری سنتے ہیں،جب کوئی ایسا منظر آتا ہے تو ہم آنکھیں بند کرلیتے ہیںتو جواباً گزارش ہے کہ کس تماشے کی کمنٹری سنتے ہیں جسمیں علی الاعلان،اجتماعی طور پر نمازوں کو قضا کیا جاتا ہے۔وہ نماز جسے مومن اور کافر کا فرق قرار دیا گیا جیسا کہ حضرت جابر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا-

عن جابر ان النبیﷺ  قال بین الکفر والایمان ترک الصلاۃ
کفر اور ایمان کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے-
[سنن الترمذی،ابواب الایمان، عن رسول ﷲﷺ باب ما جاء فی ترک الصلوٰۃ رقم الحدیث 2523]

اب مسلمانوں میں یہ نماز ناپید ہے۔کھلاڑی اور تماشائی سب نمازیں قضاء کرکے اجتماعی طور پر رب کی نافرمانی کرتے ہیں۔دشمنان اسلام بھی خوب خوش ہوتے ہوں گے کہ مسلمانوں کو ٹھیک کام سے لگایا ہے کہ مسجدیں ویران اور اسٹیڈیم آباد،اذانوں کا ادب نہ نمازوں کی پرواہ، ٹھیک ہی کہا ہے کسی نے۔
کیا ہنستی آتی ہے مجھ کو حضرت انسان پر
فعل بد خود ہی کریں، لعنت کریں شیطان پر
رابعاً…مروجہ کرکٹ میچ عوام کو دھوکا دینے کا نام ہے۔ ابتداء سے ہنوز ہر سال بڑے بڑے کھلاڑی، اداروں اور کاروباری حضرات کے سٹہ بازی میں ملوث ہونے اور سزا پانے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ کوئی ملک بھی کرکٹ پر سٹہ لگانے والوں اور کھلاڑیوں کے خریدنے والوں سے خالی نہیں۔ عوام یہ سمجھتی ہے کہ جیت سے ملک کا نام روشن ہوگا جبکہ ان کی امیدوں کا مرکز ہار کے لئے بک چکا ہوتا ہے۔ بعض ملکوں میں اسے قانونی شکل دی جاچکی ہے۔ کیا جوا اور سٹہ کھیلنے والوں کے لئے دعا کی جاتی ہے؟دعا تو ان کی ہدایت کی ہونی چاہئے نہ کہ ان کے حرام کام میں جیت کی!
خامساً…کرکٹ میچ کے نام پر اپنی زندگی کے نہایت قیمتی اوقات کو بے دریغ ضائع کیاجاتا ہے۔ قرآن تو کہے بے شک انسان خسارے میں ہے سوائے ایمان اور نیک اعمال والوں کے مگر کرکٹ میچ دیکھنے اور کھیلنے والے اس خسارے کی فکر اور نیک اعمال سے یکسر غافل نظر آتے ہیں۔جو لوگ ون ڈے میچ کی خاطر بلا مبالغہ سات سے آٹھ گھنٹے ضائع کردیتے ہیں۔انہی لوگوں کو تراویح میں ایک گھنٹہ قرآن سننا بھی گراں محسوس ہوتا ہے۔یہ وہ تلخ حقیقت ہے جس کا کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے والوں نے تصور نہیں کیا۔یہ ڈریں اس دن سے جب نامہ اعمال ان کے سامنے ہوگا اور کہا جائے گا… اقراء کتٰبک، کفی بنفسک الیوم علیک حسیباً… اپنا نامہ پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے
[پارہ 15،سورہ بنی اسرائیل،آیت 14]

اس دن ان سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ اپنے ملک سے کھیلتے ہوئے کتنے رنز بنائے، کتنے چوکے لگائے،کتنے کھلاڑی آئوٹ کئے،کس ٹیم نے ورلڈ کپ جیتا اور کس نے ایشیا کپ بلکہ قیامت کے دن کوئی شخص اپنی جگہ سے ہل بھی نہ سکے گا جب تک پانچ سوالوں کا جواب نہ دے دے۔
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا بروز قیامت ابن آدم اپنے رب کی بارگاہ سے قدم نہ ہٹا سکے گا حتی کہ پانچ چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے
(1) اپنی عمر کن کاموں میں گزاری؟
(2) اپنی جوانی کس کام میں گزاری؟
(3) مال کہاں سے کمایا؟
(4) اور کہاں خرچ کیا؟
(5) جو علم سیکھا اس پر کہاں تک عمل کیا؟
[سنن الترمذی،ابواب صفۃ القیامۃ والرقائق،باب القیامۃ،رقم الحدیث 2416]

آپ کا کیا جواب ہوگا؟ کرکٹ دیکھ کر اور اس کے لئے دعا کرتے ہوئے جوانی گزاری۔نہیں نہیں۔اس تماشے کے دیکھنے سے بھی توبہ کریں،کیا خبر یہ تماشا دیکھتے دیکھتے موت آجائے تو رب کو کیا منہ دکھائو گے کیونکہ جو حرام دیکھتے یا کرتے ہوئے فوت ہوجائے،کل بروز قیامت اسی حال میں اٹھے گا۔
قال رسول ﷲ من مات علی شیٔ بعثہ ﷲ علیہ رسول ﷲﷺ نے ارشاد فرمایا جو جس حال میں مرے گا ﷲ تعالیٰ اسی حال پر اسے اٹھائے گا
[مسند الامام احمد بن حنبل،مسند جابر بن عبدﷲ رضی ﷲ عنہ،رقم الحدیث14372]

دعا کا مقصد تو دنیا اور آخرت کی کامیابی،مشکلات کا حل، دنیا اور آخرت کے معاملات میں آسانی ہوتی ہے۔ کرکٹ میچ کے لئے دعا کرنے میں آپ کو حاصل کیا ہوگا؟آپ کو نہ دنیا کا فائدہ نہ آخرت کا فائدہ؟ یہ تو محض اور محض لایعنی کام ہے۔حدیث پاک میں ہے:
ان من حسن اسلام المرء ترکہ مالا یعنیہ
بے شک بندے کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ کاموں کو ترک کردے
[سنن الترمذی، ابواب الزہد رقم الحدیث 2318]

ان پانچ اہم باتوں کے بعد مزید کسی چیز کی حاجت نہ رہی کہ عقل مند را اشارہ کافی است، مگر خواجہ خواجگان کی چھٹی (6 رجب المرجب، سالانہ عرس) کی نسبت سے چھٹی اورآخری بات۔
سادساً… بالفرض آپ کہیں گے کہ اس کھیل سے ملک و قوم کی بقاء اور اس کا نام و شہرت ہے تو ہم آپ کو امیر المومنین، خلیفہ ثانی، حضرت عمر رضی ﷲ عنہ کاارشاد یاد دلاتے ہیں۔حضرت عمر رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں-
ان کنا اذل قوم فاعزنا ﷲ بالاسالم فمہما نطلب العزۃ بغیر ما اعزنا ﷲ بہ اذلنا ﷲ بے شک ہم اقوام میں سب سے کم تر تھے تو اﷲ نے ہمیں اسلام کے ذریعے عزت بخشی تو جب ہم اسلام سے ہٹ کر کسی چیز کے ذریعے عزت حاصل کرنا چاہیں گے تو ﷲ ہمیں ذلیل کردے گا۔

نیز کرکٹ سے ملک کی ترقی کا تصور بس خام خیالی ہے۔ کھلاڑیوں نے کئی فتوحات حاصل کی ہوں گی اس سے ملک میں کتنی غربت کم ہوئی؟ کتنے بے روزگاروں کو روزگار مل گیا؟ کتنا امن و سکون حاصل ہوگیا؟ اگر ملا تو صرف دکھاوے کا پیالہ یعنی ورلڈ کپ کیا ملک معاشی اور معاشرتی طور پر مستحکم ہوگیا؟ کیا قتل وغارت گری ہی ختم ہوگئی؟ نہیں، کچھ بھی تو نہیں ملا…ہاں! گیا بہت کچھ، بنگلہ دیش جدا ہوگیا۔ لسانی تعصب کے سبب امن واخوت ختم ہوگیا،ملک و قوم قرض کے بار تلے دب گئے، بار بار امداد کے سوال نے ہمیں
دنیا کی نظر میں بھکاری بنادیا۔کشمیر کی افسردہ صورتحال کی مثال ہی ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کیا کم ہے؟ تو ایسی جیت کس کام کی جس میں صرف ایک پیالہ جیت کر باقی سب کچھ ہار جائو۔ یہ جیت ہماری نہیں بلکہ شیطان مکار کی ہے۔حقیقی فتح اور کامیابی صرف اور صرف ﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت میں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ومن یطع ﷲ ورسولہ فقد فاز فوزاً عظیماً
اور جو ﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی
[پارہ 22،سورہ احزاب،آیت71]

اے میرے بھائی! دعا مانگنی ہے تو اپنے والدین کے لئے مانگ، اپنی ہدایت کے لئے مانگ،ایمان پر ثابت قدمی اور اس پر خاتمے کی مانگ،اپنے الفاظ اور دعائوں کو کرکٹ میچ کے نام پر کیوں ضائع کرتا ہے؟ ضائع ہی نہیں بلکہ کرکٹ میچ دیکھ کر لعنتوں اور نحوستوں کو پاکر کیوں رب کی رحمت سے دور ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا حقائق ودقائق کو محبت کی آنکھ سے پڑھ پھر دل کے کانوں سے سن، تو یہی خلاصہ نکلے گا کہ کرکٹ میچ کے لئے دعا کرنا،ناجائز اور سخت حرام ہے اور ہر مسلمان کو اس سے بچنا چاہئے۔ﷲ پاک ہمیں نیک عمل کی توفیق دے اور ہر برا،ناجائز اور حرام فعل کرنے،دیکھنے اور پسند کرنے سے محفوظ فرمائے۔آمین

▪️ نوٹ / تنبیہ🚫: یہ حکم ہم نے سوال کے مطابق تحریر کیا ہے۔اگر کوئی شخص شریعت کے احکامات کا لحاظ کرتے ہوئے روزانہ یا ہفتہ واری ورزش کے طور پر کچھ دیر کرکٹ کھیلے تو جائز ومباح ہے جیسا کہ مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں۔یعنی ہر وہ شے جس سے مسلمان غفلت میں پڑجائے،باطل ہے مگر کمان سے تیر اندازی کرنا،اپنے گھوڑے کو سکھانا اور اپنی بیوی سے ملاعبت (کھیل کود) یہ تین کام حق ہیں،حدیث میں واضح طور پر بتادیا گیا کہ مسلمان کی زندگی لہو لعب کی لئے نہیں ہے۔لہذا تندرستی کے لئے ٹہلنا یا ورزش کے لئے تھوڑا کھیلنا تو جائز ہے…
[الخ وقار الفتاویٰ،متفرقات،ص436]
البتہ دعا اس کے لئے بھی نامناسب ہے۔دعا کرے گا تو اپنی صحت کی نہ کہ صحت دینے والے کھیل کی جیت!
وﷲ تعالیٰ اعلم
[ماہنامہ تحفظ جولائی 1, 2014]

مزید
مینو