حالات حاضرہ اور اہل سنت کی ذمہ داریاں
خطاب:علامہ محمداحمدمصباحی
ناظم تعلیمات جامعہ اشرفیہ مبارک پور
بموقع آخری نشست ۲۳؍واں فقہی سیمینارمجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور منعقدہ بتاریخ:۲۸؍۲۹؍۳۰؍نومبر۲۰۱۵ء شنبہ تا دوشنبہ
نحمدہ ونصلي علی رسولہ الکریم۔
وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْن۔
﴿آل عمران۱۰۴﴾]
آج عالمی حالات مسلمانوں کےحق میں بہت ہی خطرناک ہیں اور اہل سنت کے جوحالات ہیں وہ اور زیادہ افسوس ناک ہیں، پوری دنیاپر نظرڈالیں تومسلمانوں کوبدنام کرنے کے لیے اور ان کو حکومتوں سے بے دخل کرنے کے لیے بڑی بڑی سازشیں رچی جارہی ہیں اور جولوگ یہ کام انجام دے رہے ہیں سیاسی طاقت بھی ان کے پاس ہے،فوجی قوت بھی ان کے پاس ہے اور مالی طاقت بھی انھیں کے ہاتھ میں ہے،ان سب کو دیکھتےہوئے مسلمانوں کےلیے یہ نہایت ہی نازک دور ہے۔ان حالات میں بھی اگر مسلمان اپنے اوپر غور نہ کریں اور اپنے دشمنوں سےنپٹنےکےلیےراہ نہ تلاش کریںاور انھیں کواپناآقاتسلیم کرتے رہیں تویہ بہت ہی افسوس ناک چیزہے کہ وہ قوم جوامامت اوررہبری کافریضہ انجام دیاکرتی تھی آج وہ غلامی کی دہلیز پرکھڑی ہے اوراسی پراسے فخرہے،بنام مسلم جوحکومتیں ہیں ان کے پاس اس طرح کی قوت اورعقل ہونی چاہیے کہ وہ اپنی روش پر آسکیں اور اگلوں نے امامت وقیادت کو جو فریضہ انجام دیاتھااسے اپنےہاتھ میں لےسکیں، یہ اپنے اندرطاقت وقوت پیداکریں تو بہت کچھ آج بھی کرسکتے ہیں، لیکن جس نے طے کرلیاہوکہ بس غیروں کی غلامی ہی ہمارا حصہ ہے تووہ کچھ بھی نہیں کرسکتا۔
آج کچھ فرقے ہیں جن کےنام کی حکومتیں دنیامیں قائم ہیں اوروہ حکومتیں اس فرقے کےفروغ کے لیےاپنےسرمایہ کا بڑاحصہ صرف کررہی ہیں اس طریقے سے یہ باطل فرقے جن کےخطےبہت محدود تھے اور ان کے جاننے اور ماننے والے بہت کم تھے آج بڑھتے اور پھیلتے چلے جارہے ہیں اور اب دنیامیں کوئی ایسا ملک نہیں رہ گیا ہے جہاں ان کے افراد،ان کےلوگ،ان کی تنظیمیں اورتنظیموں کےتحت ان کےادارے نہ قائم ہوں۔
ایسے حالات میں اہل سنت کےنام کی جو خاص مسلک اہل سنت کے فروغ کےلیے قائم ہوایسی کوئی حکومت نظر نہیں آتی،اگرچہ ایک دوحکومتیں ایسی ہیں جہاں پراہل ِ سنت کو بالادستی حاصل ہے وہ اگر چاہیں تومسلک اہل سنت کی بڑی بڑی خدمات انجام دی جاسکتی ہیں لیکن ان سے بھی وہ کام نہیں ہورہاہے جو ہماری حریف اور مخالف جماعتوں کی حکومتیں انجام دے رہی ہیں،ان حالات میں خود عوام اہل سنت پریہ فریضہ عائد ہوتاہے کہ اپنے تشخص کو باقی رکھنےکےلیے، اپنے مذہب کوفروغ دینے کے لیے اوردنیاکے اندران کے خلاف جو ایک مہم چلادی گئی ہے اور باطل کو بڑی تیزی کےساتھ فروغ دیاجارہاہےاس کے مقابلے کے لیے تیار رہیں اس لیے کہ حکومتوں سے یہ کام انجام پذیر ہوتانظر نہیں آرہاہے تو تمام اہل سنت کافریضہ ہوتاہے کہ اپنی قوتین سمیٹیں،اپنی ہمتیں جمع کریں اور اپنی طاقت وہمت سے ان باطل طاقتوں کامقابلہ کریں۔
یہ باطل فرقے سب سے پہلے اہل سنت ہی پر حملہ آور ہوتے ہیں ،کوئی یہودیوں کو مسلمان بنانے کی کوشش نہیں کررہاہے نہ عیسائیوں کو مسلمان بنانے کی کوشش کررہاہے بلکہ جو بھی نیافرقہ پیداہوتاہے وہ سب سے پہلے اہل سنت کو توڑ کر اپناہم نوا بنانے کی کوشش کرتاہے، یہ آپ کھلی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں اس سے کچھ ہی استثناآپ کوملےگا۔
بظاہر وہ یہی کہتے ہیں کہ ہم اسلام کا فروغ چاہتے ہیں لیکن جتنا وہ اسلام کافروغ نہیں کررہے ہیں اس سے کہیں زیادہ اپنے فرقے کافروغ کررہے ہیں اور اس کے لیے اپنی پوری پوری توانائیاں صرف کررہے ہیں اور ہرطرح کی سیاسی وحکومتی طا قتیں استعمال کررہے ہیں۔
ان حالات میں اہل سنت کو خبردار ہوناچاہیے اور ان کو ہوشیار ہونا چاہیے، اگر عوام اہل سنت اور علماے اہل سنت اس کے لیےبیدارنہیں ہوئے اور انھوں نےاپنی قوتوں کوسمیٹا نہیں بلکہ ٹولیوں میں بٹ گئے،ایک ملت ہوتے ہوئے مختلف فرقوں میں بٹ گئے،ایک جماعت ہوتے ہوئے مختلف جماعتوں میں تقسیم ہوگئےاور ایک قوم ہوتے ہوئے مختلف قوموں میں بٹ گئے تو جوباطل قوتیں ساری دنیامیں پھیلی ہوئی ہیں ان کامقابلہ محال اور ناممکن ہوجائے گا۔اس لیے سارے اہل سنت کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ان حالات کا اثر لیں اورسارے حالات کودیکھتے ہوےاور سمجھتے ہوے اپنی قوتوں کو جمع کریں اور ان باطل طاقتوں سے مقابلےکےلیےتیار رہیں،خصوصاًمسلک اہل سنت کوفروغ دینے کےلیے اوراس کےخلاف جو باطل طا قتیں برسر پیکارہیں ان کوزیر کرنے کے لیے طرح طرح کی صلاحیتیں بروے کار لائیں اورجب تک یکجانہیں ہوں گے اورغیر ضروری باتو ں سے اپنے کو الگ نہیں کریں گے اس وقت تک کوئی کام بحسن وخوبی انجام پذیر نہیں ہوگا۔کسی بھی قوم کےادبار کی یہ سب سےبڑی نشانی ہوتی ہے کہ قوم آگے جانے کے بجاے پیچھے جانے کی طرف مائل ہوجائے۔ اپنی اصلاح کےبجائے اپنےافساد کی کوشش کرنے لگے اوراسے احساس زیاں بھی نہ ہوکہ ہم کو کیاکرناتھا اور ہم کیاکررہے ہیں۔
آج آپ جس میدان میں نظرکریں وہاں آپ کوکام کرنے کوملےگا اور اہل باطل نےجوکچھ پھیلارکھاہے مثلاًفقہ میں ،حدیث میں،تفسیرمیں ہرایک میں آپ کو جواب دینےکی ضرورت محسوس ہوگی،اسی طریقہ سےاپنے عقائد کوعام کرنےاور باطل عقائد جو باطل فرقوں نے پھیلارکھے ہیں جدید ذرائع ابلاغ کو اپنے ہاتھ لےکر ان کااستعمال کرتےہوئے ان باطل عقائد کی تردید اوراپنے مذہب حق کو واضح کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے،اسی طریقے سے مذہب اسلام کی صحیح ترجمانی جس طرح اہل سنت کرسکتے ہیں کوئی باطل فرقہ اس طریقے سے انجام نہیں دے سکتاہے۔ہم اہل باطل سے کبھی یہ امید نہ کریں کہ وہ اسلام کی تبلیغ اوراس کی وکالت کا کام صحیح طور پر انجام دیں گے۔
یہ فریضہ ہم پرعائد ہوتاہے کہ یہودونصای مستشرقین اورمشرکین کاجوبھی اعتراض اسلام پرہوتاہے اس کا جواب دینےکےلیےانھیں کےذرائع اوراپنی ساری قوتوں کےساتھ ہم بھی تیاررہیں یہ اس وقت ہوسکتاہے جب ہم سب آپس میں متحدہوں اوراپنےفسادکے بجاے اپنی اصلاح کی کوشش کریں۔اسلام وسنیت کے فروغ واستحکام کو مطمع نظربنائیں۔
میں بارہاغورکرتاہوں کہ ہماری قوم جو قوم اہل سنت ہے،عمومی اعتبار سے اس سے زیادہ اپنےافساد کی طرف بڑھنےوالی اور اپنی اصلاح سے منہ موڑنے والی شایدہی دنیامیں کوئی قوم ہو۔نئی نئی قومیں پیداہورہی ہیں،نئے نئے فرقے پیداپیدا ہورہے ہیں اورتھوڑے عرصے میں وہ دنیابھرمیں پھیل جاتے ہیں اور لوگوں تک اپنی باتیں پہنچاتے ہیں لیکن ہم جوچودہ سوسال سے اس دنیامیں موجودہیں اور ہمارا معروف تشخص ہم سے چھیناجارہاہے ہم کو ایک کم علم،جاہل جماعت اورفرقۂ شاذّہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہم اس سے غافل ہیں۔
ان حالات میں خودہمیں بیدارہونے، اپنےصاحب علم ہونےاور صاحب کردار ہونے کو ثابت کرناپڑے گایہ اسی وقت ہوسکتاہے جب ہم غیر ضروری اور لایعنی کاموں سے پرہیز کریں، مقصد اوراصلی امور پرتوجہ دیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق خیرسے نوازے۔
ان حالات میں ہماری جو تنظیمیں اور جوادارے دعوتی اصلاحی،تقریری، تحریری، تعلیمی اور تصنیفی واشاعتی میدانوں میں اپنے محدودوسائل وذرائع کو بروے کار لاتے ہوئے اہل سنت کےفروغ کےلیےسرگرم عمل ہیں انہی کے ذریعہ آج ملت کی کشتی رواں دواں ہے۔مولاتعالیٰ انھیں مزید قوت وہمت، ترقی واستحکام اور استقامت بخشےاورجوغافل ومتغافل ہیں بلکہ حال ومآل سے بےپرواہ ہوکر جماعتی انتشار واِدبار کےدرپے ہیں رب تعالیٰ انھیں ہدایت اورسلامت روی نصیب کرے۔
زیادہ تفصیل سے گریز کرتے ہوئے میں انہی کلمات پر اکتفاکرتاہوں اہل علم خود مجھ سے زیادہ باخبرہیں۔
میں پہلےدن کی طرح آج آخری دن بھی تمام مندوبین کرام کاشکریہ ادا کرتاہوں اور معذرت خواہ ہوں کہ آپ کی خدمت میں کوئی کوتاہی ہوئی ہوتو در گزر فرمائیں۔ یہ دیکھیں کہ یہ کسی خاص ادارے کاکام نہیں ہے بلکہ پوری جماعت کاکام ہے،اس لیے اگرانتظامی امور میں ہم سے کوئی کوتاہی ہوئی ہوتوبجاطور پر ہم آپ سے عفودرگزر کے امیدوار ہیں۔
العفو عند کرام الناس مأمول۔ وآخردعوناأن الحمدللہ رب العالمین۔
—————————————————
مصباحی پبلی کیشن
ندی روڈ محمدآباد گوہنہ ضلع مئو
ہمارے یہاں درسی وغیردرسی کتاب وشرح کی فروختگی،فلائر،ہورڈنگ،کارڈاورکتاب وغیرہ کی چھپائی وکمپوزنگ، ڈیزائننگ کاکام بحسن وخوبی انجام دیاجاتاہے۔ضرورت مندحضرات رابطہ کریں۔
9506191193/8188188465