علامہ بدرالقادری کی شان میں
رب نے بخشا ہے تدبر کا نشانِ امتیاز
پی رہا تھا زندگی بھر شوق سے جامِ حجاز
علم کے ایوان میں برسوں رہا مسند نشیں
آسماں پر جیسے ہو رونق فزا بدرِ مبیں
الرحیل و قم باذنِ اللہ کا شاعر تھا وہ
شعر گوئی میں یقیناً قادر و ماہر تھا وہ
جادہ و منزل، حیاتِ حافظِ ملت لکھی
معرفت کی بزم میں چمکائی تازہ شاعری
اولیا کی بزم میں ہے عارفوں کا تذکرہ
اس نے کھینچا تھا جبینِ عشق پر اک دائرہ
شعر گوئی میں وہ سر اقبال کا مظہر ہوا
خوش نظر اس واسطے احساس کا منظر ہوا
امنِ عالم پر ہے اک اچھی کتابِ مستطاب
عظمتِ اسلام کا سورج ہوا ہے بے نقاب
سیدِ سالار کی اچھی سوانح بھی لکھی
اشرفیّہ حال، ماضی یادگارِ فن ہوئی
کیا خمینی اک الگ مذہب ہے؟ یہ بتلا دیا
یورپی ملکوں میں اسلامی علم لہرا دیا
مذہبِ اسلام نے عورت کو بخشا جو مقام
اک کتابِ معتبر میں ہے بیانِ احتشام
حافظِ ملت کے فیض و جود کا اک انتخاب
ہر ادائے عشق میں تھا وہ یقیناً لاجواب
مادرِ علمی کا پاکیزہ تعارف اس کی ذات
ہر ادائے خسروانہ میں تھا وہ عالی صفات
بزمِ تحقیق و ادب میں اک چمکتا آئنہ
راہِ حق کا اک مسافر، دینِ حق کا رہنما
گم تھا اس کی ذات میں اقبال کا شاہین بھی
بحر کی موجوں میں گھرنے کا بڑا شوقین بھی
تھا شریعت اور طریقت کا انوکھا امتزاج
زندگی کی بزم آرائی میں پایا ہے خراج
علم کا وہ بدرِ کامل آج پوشیدہ ہوا
چہرہِ فکر و تدبر خوب رنجیدہ ہوا
توفیق احسن برکاتی
11/ ستمبر 2021ء