چہل حدیث

قَالَ النَّبِیُّ مَنْ حَفِظَ عَلٰی اُمَّتِیْ اَرْبَعِیْنَ حَدِیْثاً فِیْ اَمْرِ دِیْنِھَا بَعَثَہُ اللّٰہُ فَقِیْھًا وَکُنْتُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ شَافِعًا وَشَھِیْدًا۔
نبی ﷺ نے فرمایا !جو شخص میری امت تک پہونچانے کےلیے، دینی امور کی۴۰ حدیثیں یاد کرے ، ﷲ (قیامت کے دن) اسے فقیہ بناکر اٹھائے گا اور قیامت کے روز میں اس کی شفاعت کروںگا،اوراس کے حق میں گواہ رہوں گا۔(مشکوۃ)
(۱)اَلسَّلاَمُ قَبْلَ الْکَلاَم ۔سلام ، کلام سے پہلے ہے۔(ترمذی)
(۲)اَفْشُوْالسَّلاَمَ بینکم۔اپنے درمیان سلام پھیلاؤ۔( مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، احمد بن حنبل)
(۳)مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ مَرَّۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ عَشْرًا۔جو مجھ پر ایک باردرود بھیجے، ﷲ اس پر دس بار درود (رحمتیں) نازل فرماتاہے۔(بخاری و مسلم)
(۴)شَفَاعَتِیْ لاَھْلِ الْکَبَائِرِمِنْ اُ مَّتِی۔میری شفاعت میری امت میں سے بڑے گنہ گاروں کے لئے ہے۔
(ترمذی،ابوداؤد،مشکوۃ)
(۵)صُوْمُوْا لِرُوْیَتِہٖ، وَاَفْطِرُوْا لِرُوْیَتِہٖ ۔چاند دیکھ کر روزہ رکھو چاند دیکھ کر افطار(عید)کرو۔(بخاری و مسلم)
(۶)اَلطَّھَارَۃُ شَطْرُالاِیْمَان ۔صفائی ایمان کاایک حصہ ہے۔(ترمذی)
(۷) اَلدُّعَاء  مُخٌّ لِّلْعِبَادَۃْ۔دعا عبادت کا مغز ہے۔(ترمذی)
(۸) اِنَّمَاالاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتْ۔اعمال کا دارومدارنیتوں پرہے ۔( بخاری ومسلم)
(۹) اَلْمُسْلِمُ سَلِمَ الْمُسْلِمُ مِن لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ۔مسلمان وہ ہے جس کی زبان اورہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں۔(بخاری، مسلم )
(۱۰)خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ۔تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔
(بخاری ومسلم،ابن ماجہ،دارمی)
(۱۱) اَلْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الاِ یْمَان ۔ حیا ایما ن کا ایک حصہ ہے ۔ (مسلم)
(۱۲) مَنْ یُّرِ دِاللّٰہُ بِہٖ خَیْرًا یُّفَقِّھْہُ فِی الدِّ یْن ۔جس کے سا تھ ﷲ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے دین کا فقیہ بناتا ہے۔
(بخاری،مسلم،مشکوۃ )
(۱۳) اِذَا قَرَأَ الاِ مَا مُ فَاَنْصِتُوْا ۔ جب امام قرات کرے تو تم چپ رہو۔(مسند امام اعظم )
(۱۴) مَنْ کَانَ لَہٗ اِمَامٌ، فَقِرَائَ ۃُ الاِمَامِ لَہٗ قِرَائَ ۃ ۔ (نمازمیں)جس کا کوئی امام ہو ، تو امام کی قراءت، مقتدی کی قراءت ہے۔ (مسند امام اعظم،ابن ماجہ )
(۱۵) زُوْرُ الْقُبُوْ رَ فَاِنَّھَا تُذَ کِّرُ کُمُ الْاٰ خِرَۃ ۔قبروں کی زیا رت کرو ،اس لیے کہ وہ تمھیں آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔
(مسلم،ترمذی،ابن ماجہ،نسائی)
(۱۶) اَلْمُسْلِمُ اَخُوْ الْمُسْلِم۔مسلما ن مسلما ن کا بھائی ہے ۔ (بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ)
(۱۷)طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ علم دین کا طلب کرنا ہر مسلمان مرد(و عورت) پرفرض ہے۔
(سنن ابن ماجہ،جلد:۱،ص:۱۴۶،حدیث:۲۲۴)
(۱۸) اَلصَّلٰوۃُ عِمَادُالدِّیْنِ ۔نماز دین کاستون ہے۔(طبرانی)
(۱۹) مَنْ یُحْرَمُ الرِّفْقَ یُحْرَمُ الْخَیْرَ۔جونرمی سے محروم ہو وہ خیر سے محروم ہے۔(مسلم)
(۲۰) بَلِّغُوْ عَنِّیْ وَلَوْ اٰیَۃً۔میری طرف سے پہونچاؤ اگرچہ ایک آیت ہو۔ ( بخاری)
(۲۱) مَنْ صَمَتَ نَجَا۔جو خاموش رہا اس نے نجات پائی۔(ترمذی)
(۲۲) عَذَابُ ا لْقَبْرِ حَقٌّ ۔ قبر کا عذاب حق ہے۔(احمد بن حنبل)
(۲۳) اَلْعَیْنُ حَقٌّ۔ نظر (کا لگنا) حق ہے۔(بخاری ،مسلم، ترمذی،ابوداؤد، احمد بن حنبل)
(۲۴) اَلدِّیْنُ نَصِیْحَۃٌ ۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔(بخاری)
(۲۵) اَعْلِنُوْاالنِّکَاحَ ۔ نکاح کا اعلان کرو۔ (ترمذی، ابن ماجہ، احمد بن حنبل)
(۲۶) اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ ۔ نکاح میری سنت ہے۔( ابن ماجہ)
(۲۷) مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ ۔جو میری سنت سے رو گردانی کرے وہ مجھ سے نہیں۔(بخاری ،مسلم،نسائی)
(۲۸)اَلدَّالُّ عَلَی الْخَیْرِ کَفَاعِلِہٖ ۔نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا، اس کے کرنے والے کی طرح ہے۔(جامع الصغیر)
(۲۹) وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلی اللہ علیہ وسلم لِنَفْسِہٖ فِیْ شَییٍٔ قَطُّ۔
رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی سے اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیا۔ (بخاری ومسلم)
(۳۰) اِنّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللّٰہُ یُعْطِی۔میں بانٹتا ہوں اور ﷲ دیتا ہے۔ (بخاری،مسلم،مشکوۃ)
(۳۱) اَلنَّدَمَۃُ تَوْبَۃٌ ۔(گنا ہوں پر)نادم ہونا،توبہ ہے۔( ابن ماجہ،احمد بن حنبل،فتاوی رضویہ)
(۳۲)بِہِمْ یُمْطَرُوْنَ وَبِہِمْ یرُزَقُوْنَ۔انھیں اولیاے کرام کے سبب بارش ہوتی ہے، اور انھیں کے طفیل رزق دیا جاتا ہے۔
( المنقذ من الضلال)
(۳۳)مَن لاَّیَرْحَمْ، لاَیُرْحَمْ ۔ جو رحم نہیں کرتا ،اس پر رحم نھیں کیا جاتا۔(بخاری ،مسلم، ترمذی،ابوداؤد، احمد بن حنبل)
(۳۴) اِنَّ النَّبِیَّ کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً سِوَی الْوِتْرِ۔بے شک نبی ﷺ رمضان میں ۲۰ رکعت پڑھتے تھے، وتر کے علاوہ ۔ (طبرانی ، بیہقی)
(۳۵) اِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ سَیِّدَا شَبَابِ اَھْلِ الْجَنّۃِ۔حسن اور حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہما )جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔ (ترمذی)
(۳۶)اَلصَّوْمُ جُنَّۃٌ۔ روزہ( گناہوں سے بچنے کے لیے) ڈھال ہے۔(ترمذی ونسائی)
(۳۷) ھِیَ سُنَّۃُ اَبِیْکُمْ اِبْرَاھِیْمْ۔یہ (قربانیا ں )تمہا رے با پ ابراہیم (علیہ السلا م) کی سنت ہیں۔(مشکوۃ)
(۳۸) اِنَّ ﷲ حَرَّمَ عَلَی الاَرْضِ اَنْ تَأکُلَ اَجْسَادَالاَنبَیَائِ فَنَبِیُّ ﷲِحَیٌّ یُرْزَقُ۔ بےشک ﷲنے زمین پر انبیا کے جسموں کا کھا نا حرام کر دیا ہے،تو اللہ کے نبی زندہ ہیں انھیں رزق دیا جاتا ہے ۔(ابن ماجہ،مشکوٰۃ)
(۳۹) اَفْضَلُ الصَّدَقَۃِ اَنْ یَّتَعَلَّمَ الْمَرْئُ الْمُسْلِمُ عِلْمًا ثُمَّ یُعَلِّمُہٗ اَخَا ہُ الْمُسْلِم۔ افضل صدقہ یہ ہے کہ مسلمان مرد علم سیکھے، پھر اسے اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔(ابن ماجہ)
(۴۰) مَنَّ سَنَّ فِی الاِ سْلاَمِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ اَجْرُھَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَامِن بَعْدِہٖ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَّنْقُصَ مِنْ اُجُوْرِھِم شَئی۔جواسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے ، تو اسے اس کا ثواب ملے گا،اور اُن کاثواب بھی اُسے ملے گا جو اُس کے بعد اُس نئے طریقہ پر عمل کریں گے،اور اُن عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی بھی نہ ہوگی ۔
(مسلم ،نسائی، احمد بن حنبل)
مرتبہ :۔ احمد القادری
—————————————

الاسلامی.نیٹ
al islami.net
(AL- ISLAMI.NET)

مزید
مینو