نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

مسئلہ: غیر مسلم بینک سے قرض لے کرمسجد، مدرسہ اور مذہبی ادارے کی تعمیر کرنا،بوقت ضرورت جائز ہے۔
فتوی: تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا قادری ازہری علیہ الرحمہ،
تصدیق: محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفےٰ قادری دامت برکاتہم العالیہ
سوال: امریکہ جوایک دارالحرب ہے یہاں مسجد، مدرسہ یاکسی دینی مرکز کو قائم کرنے کےلیے کسی مکان یازمین کانقد خریدنا بہت ہی دشوار تقریباً متعذرہے اوراُدھار خریدنے کی شکل میں طے شدہ قیمت سے زائد رقم بینک کودینی پڑتی ہے، کیا ایسی صورت میں غیرمسلموں کےبینک کوقیمت سے زائد رقم دے کر مسجد ومدرسہ کےلیے جگہیں اُدھار خریدنا جائز ہے یانہیں۔بینوا وتوجروا

المستفتی :محمدبابر رحمانی
ڈیلاس (امریکہ)

الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں دینی ضرورت یاحاجت کے پیش نظر، اس کی اجازت ہے کہ قرض لےکر مسجد، مدرسہ، مذہبی ادارہ ،تعمیر کیاجائے ،اگرچہ حربی کفار کو زیادہ دیناپڑے اور یہ زیادتی حرام نہیں ہوگی کہ حدیث میں ہے :
لاربوا بین المسلم والحربی
مگر کافروں کو بلاضرورت وبے حاجت نفع پہنچانا حرام ہے ۔
قال تعالیٰ: اِنَّمَا یَنْهٰىكُمُ اللّٰهُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰتَلُوْكُمْ فِی الدِّیْنِ (سورہ الممتحنہ:۶۰،آیت:۹،پارہ:۲۸)
یہاں سے کھلا کہ اجازت، زیادہ دینے کی ،ضرورت یاحاجت شرعیہ کی شرط سے، مشروط ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم

قالہ بفمہ و أمر برقمہ الفقیر
محمداختر رضا القادری الازہری غفرلہ

الجواب صحیح ،واللہ تعالیٰ اعلم
ضیاء المصطفیٰ قادری عفی عنہ
۲۸؍ربیع الاول ۱۴۲۲ھ (۲۱ جون ۲۰۰۱ء)

مزید
مینو